ریاست اتراکھنڈ کی رہنے والی 15 سالہ لڑکی موبائل میں کھیلے جانے والے گیمز سے متاثر ہوکر گھر سے بھاگ گئی۔
اس معاملے میں رام منوہر لوہیا اسپتال کے سائیکیٹریسٹ روہت نے بتایا کہ یہ بہت غور و فکر کرنے والی بات ہے۔
بچوں پر موبائل گیمز کے برے اثرات مرتب انہوں نے بتایا کہ موبائل اور ان میں موجود گیمز بچوں پر اتنا اثر ڈال رہے ہیں کہ وہ اسے اپنی حقیقی زندگی میں شامل کرنے میں آمادہ ہیں۔روہت نے کہا کہ ریسرچ کے مطابق گیمز آڈیکشن ایک دماغی بیماری ہے ، اس لیے ضروری ہے کہ بچے موبائل کا استعمال کرتے ہیں تو وہ کون سی چیز پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ 16 سے 24 سالہ عمر کے لوگوں میں موبائل اڈکشن کے معاملے سامنے آئے ہیں۔جو دماغی مرض کی وجہ بنے میں مدد کررہے ہیں۔بھارت میں بڑھ رہے گیمز اورموبائل اڈکشن کے معاملے روز سامنے آرہے ہیں۔گیمز کی عادی لوگ کئی بار اپنی جان تک لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ڈاکٹر نے بتا یا کہ اس معاملے میں بچوں کے والدین کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی ضروری قدم اٹھانے چاہیے۔واضح رہے کہ دہلی میں 18 جولائی کو کملا مارکیٹ میں گشت کررہی پولیس کو اجمیری گیٹ کے پاس 15 سالہ لڑکی ملی تھی۔لڑکی سے پوچھ گچھ میں واضح ہوا تھا کہ وہ کوریائی 3 ڈی ڈرائیونگ ٹیکسی ٹو گیم سے اتنی زیادہ متاثر تھی کہ لڑکی نے اسے حقیقی زندگی میں شامل کرنے کی کوشش کی۔دراصل اس گیم میں ایک ٹیکسی ہوتی ہے جو الگ الگ شہروں کا سفر طئے کرتا ہے۔لڑکی نے لکھنؤ، ہری دوار، رشیکیش، جئے پور، دہلی جیسی جگہوں پر گئی۔