ETV Bharat / state

مولانا سعد کے خلاف غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ

بھارت میں کورونا انفیکشن کے اعدادوشمار میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، اسی ضمن میں تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد پر غیرارادتاً قتل کے معاملے کی خبر منظرعام پر آئی ہے۔

مولانا سعد کے خلاف غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ
مولانا سعد کے خلاف غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ
author img

By

Published : Apr 16, 2020, 12:16 AM IST

قومی دارالحکومت دہلی میں دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف آج غیر ارادتاً قتل کا معاملہ درج کیا۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ تبلیغی جماعت کے پروگرام میں شریک کئی افراد کی کورونا وائرس کی زد میں آکر موت ہو جانے کے بعد جماعت کے سربراہ کے خلاف ایف آئی آر میں تعذیرات ہند کی دفعہ 304 (غیر ارادتاً قتل) کو شامل کیا گیا ہے، یہ دفعہ غیر ضمانتی ہے، لہٰذا مولانا کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔

وہیں دوسری جانب عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے ٹوئٹ کرکے ضلع انتظامیہ اور پولیس کی سرگرمیوں پر سوال کھڑا کیا۔

امانت اللہ خان نے کہا کہ 12 مارچ کو مرکز نظام الدین میں پہلی بار جنوبی مشرقی ضلع کے افسر نے نسیم نام کے شخص کو قرنطینہ کیا، پھر ضلع افسر اور دہلی پولیس 12 مارچ سے 29 مارچ تک کیا کرتی رہی؟

انہوں نے کہا کہ اطلاع ہونے پر بھی مرکز سے لوگوں کو باہر کیوں نہیں نکالا گیا؟

انہوں نے مزید کہا کہ آج مرکز سے کورونا کے ایک ہزار مریض ہیں، کیا اس کے لیے ضلع افسر ذمہ دار نہیں؟

غور طلب ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران مرکز میں ہزاروں افراد کے اکٹھا رہنے اور سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کرنے کے خلاف پولیس نے کئی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا تھا۔

مرکز کے منتظمین نے حالانکہ صفائی دی تھی کہ پولیس افسران کے ساتھ ساتھ ضلع انتظامیہ کے افسران کو یہاں لوگوں کے پھنسے ہونے کی اطلاع دی تھی، لیکن انتظامیہ کی جانب سے کوئی پہل نہیں کی گئی۔

واضح رہے کہ مرکز کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ ان کی جانب سے کسی طرح کی لاپرواہی نہیں ہوئی ہے۔

قومی دارالحکومت دہلی میں دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف آج غیر ارادتاً قتل کا معاملہ درج کیا۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ تبلیغی جماعت کے پروگرام میں شریک کئی افراد کی کورونا وائرس کی زد میں آکر موت ہو جانے کے بعد جماعت کے سربراہ کے خلاف ایف آئی آر میں تعذیرات ہند کی دفعہ 304 (غیر ارادتاً قتل) کو شامل کیا گیا ہے، یہ دفعہ غیر ضمانتی ہے، لہٰذا مولانا کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔

وہیں دوسری جانب عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے ٹوئٹ کرکے ضلع انتظامیہ اور پولیس کی سرگرمیوں پر سوال کھڑا کیا۔

امانت اللہ خان نے کہا کہ 12 مارچ کو مرکز نظام الدین میں پہلی بار جنوبی مشرقی ضلع کے افسر نے نسیم نام کے شخص کو قرنطینہ کیا، پھر ضلع افسر اور دہلی پولیس 12 مارچ سے 29 مارچ تک کیا کرتی رہی؟

انہوں نے کہا کہ اطلاع ہونے پر بھی مرکز سے لوگوں کو باہر کیوں نہیں نکالا گیا؟

انہوں نے مزید کہا کہ آج مرکز سے کورونا کے ایک ہزار مریض ہیں، کیا اس کے لیے ضلع افسر ذمہ دار نہیں؟

غور طلب ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران مرکز میں ہزاروں افراد کے اکٹھا رہنے اور سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کرنے کے خلاف پولیس نے کئی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا تھا۔

مرکز کے منتظمین نے حالانکہ صفائی دی تھی کہ پولیس افسران کے ساتھ ساتھ ضلع انتظامیہ کے افسران کو یہاں لوگوں کے پھنسے ہونے کی اطلاع دی تھی، لیکن انتظامیہ کی جانب سے کوئی پہل نہیں کی گئی۔

واضح رہے کہ مرکز کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ ان کی جانب سے کسی طرح کی لاپرواہی نہیں ہوئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.