نئی دہلی: کانگریس پارٹی کے لیڈروں نے ہندی بولنے والے خطے کی تین اہم ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے ملی کراری شکست کے درمیان ایک بار پھر الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر انگلیاں اٹھانا شروع کر دی ہیں اور اس کے کچھ لیڈروں کا مشورہ ہے کہ ای وی ایم کے عمل کو شفاف بنانے پر زور دیا جائے مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں اتوار کو ووٹوں کی گنتی میں کانگریس کی واضح شکست کو دیکھتے ہوئے، اس کے کارکنوں نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر 'ای وی ایم کا استعمال بند کرو!'ای وی ایم‘ سے ایک بار پھر جمہوریت شرمشار ہوئی' جیسے نعرے لکھے پلے کارڈز کے ساتھ مظاہرہ کررہے تھے۔
پانچ ریاستوں میں سے مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، راجستھان اور تلنگانہ میں نومبر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹوں کی گنتی آج صبح شروع ہوئی جبکہ میزورم میں ووٹوں کی گنتی پیر کو ہوگی۔ ان انتخابات میں ووٹنگ ای وی ایم کے ذریعے کرائی گئی۔
کانگریس کی اتر پردیش یونٹ کے ترجمان انشو اوستھی نے کہا ہے کہ جمہوریت میں ملک کے اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے ای وی ایم کے استعمال کو روکنے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ای وی ایم پر سیاسی پارٹیاں پہلے بھی سوال اٹھاتی رہی ہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ زمین پرعوام کا رخ مختلف ہو، عوام کا ارادہ الگ ہو اور جب انتخابی نتائچ آنے شروع ہوتے ہیں تو نتائج کچھ اور ہی کہتے ہیں، اس لیے ای وی ایم کو بند کرنے کے بارے میں غور کیا جانا چاہیے۔
ووٹوں کی گنتی شروع ہونے سے پہلے ہی کانگریس لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی نے ایک پرانی خبر شیئر کی جس میں بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی کے بیلٹ پیپر کے ذریعے انتخابات کرانے کے مطالبے کا ذکر ہے۔ مسٹرسنگھوی نے لکھا، 'سوچا یاد دلا دوں'۔ یواین آئی۔
کانگریس کی شکست پر ای وی ایم پر انگلیاں اٹھنے لگیں
ووٹوں کی گنتی شروع ہونے سے پہلے ہی کانگریس لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی نے ایک پرانی خبر شیئر کی جس میں بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی کے بیلٹ پیپر کے ذریعے انتخابات کرانے کے مطالبے کا ذکر ہے۔ مسٹرسنگھوی نے لکھا، 'سوچا یاد دلا دوں'۔Defeat of Congress
Published : Dec 3, 2023, 6:39 PM IST
|Updated : Dec 3, 2023, 7:14 PM IST
نئی دہلی: کانگریس پارٹی کے لیڈروں نے ہندی بولنے والے خطے کی تین اہم ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے ملی کراری شکست کے درمیان ایک بار پھر الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر انگلیاں اٹھانا شروع کر دی ہیں اور اس کے کچھ لیڈروں کا مشورہ ہے کہ ای وی ایم کے عمل کو شفاف بنانے پر زور دیا جائے مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں اتوار کو ووٹوں کی گنتی میں کانگریس کی واضح شکست کو دیکھتے ہوئے، اس کے کارکنوں نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر 'ای وی ایم کا استعمال بند کرو!'ای وی ایم‘ سے ایک بار پھر جمہوریت شرمشار ہوئی' جیسے نعرے لکھے پلے کارڈز کے ساتھ مظاہرہ کررہے تھے۔
پانچ ریاستوں میں سے مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، راجستھان اور تلنگانہ میں نومبر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹوں کی گنتی آج صبح شروع ہوئی جبکہ میزورم میں ووٹوں کی گنتی پیر کو ہوگی۔ ان انتخابات میں ووٹنگ ای وی ایم کے ذریعے کرائی گئی۔
کانگریس کی اتر پردیش یونٹ کے ترجمان انشو اوستھی نے کہا ہے کہ جمہوریت میں ملک کے اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے ای وی ایم کے استعمال کو روکنے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ای وی ایم پر سیاسی پارٹیاں پہلے بھی سوال اٹھاتی رہی ہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ زمین پرعوام کا رخ مختلف ہو، عوام کا ارادہ الگ ہو اور جب انتخابی نتائچ آنے شروع ہوتے ہیں تو نتائج کچھ اور ہی کہتے ہیں، اس لیے ای وی ایم کو بند کرنے کے بارے میں غور کیا جانا چاہیے۔
ووٹوں کی گنتی شروع ہونے سے پہلے ہی کانگریس لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی نے ایک پرانی خبر شیئر کی جس میں بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی کے بیلٹ پیپر کے ذریعے انتخابات کرانے کے مطالبے کا ذکر ہے۔ مسٹرسنگھوی نے لکھا، 'سوچا یاد دلا دوں'۔ یواین آئی۔