نوئیڈا دہلی کے مابین واقع چلہ سرحد پر ٹھہرا دینے والی شدید سردی کے باوجود کسان اپنے مطالبات کے پیش نظر دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت کسی شازش کے تحت تاریخ پہ تاریخ دے کر اس معاملے کو مزید طول دینا چاہتی ہے، لیکن حکومت کتنے بھی داؤ چلے کسان پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔
ان کسانوں کا کہنا ہے کہ' جب تک کسان کمیشن کی تشکیل اور سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد نہیں کیاجائے گا تب تک چلہ بارڈر پر کسانوں کا احتجاج جاری رہے گا۔
نئے سال کے موقع پر کسانوں نے سرحد پر ہی جشن منایا۔بھارتیہ کسان یونین (بھانو) کے ریاستی صدر یوگیندر پرتاپ سنگھ نے کہا کہ' بدھ کے روز ہونے والی بات چیت سے ہم مطمئن نہیں ہیں۔ یوگیش پرتاپ سنگھ نے کہا کہ' حکومت کی جانب سے اب تک کسانوں کے اہم مطالبات کو قبول نہیں کیا گیا ہے۔ زرعی قوانین کے خاتمے کے بعد ہی کسان یہاں سے جائیں گے۔ چاہے حکومت اگلی دور کے مذاکرات 4 جنوری کو کرے یا تاریخ پر تاریخ بڑھاتی رہے، کسان پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کو 'ایگریکلچر کمیشن' کے قیام کے مطالبے کو ماننا پڑے گا۔ سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کرنا پڑے گا اور کاشتکاروں کو ایم ایس پی کی تحریری ضمانت فراہم کرنی ہوگی۔
مزید پڑھیں: ٹھنڈ لگنے سے ایک احتجاجی کسان کی موت
ریاستی صدر نے کہا کہ' 2 جنوری کو کسانوں کی تنظیموں کے مذاکرات کے بعد حکمت عملی پر مزید تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ جس طرح کیرالہ قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا تھا اور زرعی قوانین کے خلاف ایک تجویز لائی گئی، اسی طرح حکومت اترپردیش بھی کسانوں کی حمایت میں آگے آئے۔