ETV Bharat / state

ٹکری، سنگھو اور غازی پور بارڈر پر بھی کسان جمے

نئے زرعی قوانین کے خلاف پنجاب و ہریانہ کے کسان مسلسل 29 دنوں سے دہلی کے مختلف بارڈر پر دھرنا دے رہے ہیں۔ کبھی وہ بھوک ہڑتال کرتے ہیں تو کبھی سڑک جام! وجہ صرف یہ کہ مرکزی حکومت ان کے مطالبات کو تسلیم کرلے اور تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کی خبر انہیں مل جائے۔

ٹکری، سنگھو اور غازی پور بارڈر پر بھی کسان جمے
ٹکری، سنگھو اور غازی پور بارڈر پر بھی کسان جمے
author img

By

Published : Dec 24, 2020, 9:32 PM IST

مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کردہ تینوں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی جانب سے ملک کی مختلف ریاستوں میں دھرنے مظاہرے بھوک ہڑتال اور مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کا سلسلہ بدستور جاری ہے، کسانوں کی حمایت میں حزب اختلاف کی کئی سیاسی جماعتیں بھی کسانوں کی حمایت میں مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کردہ قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

ٹکری، سنگھو اور غازی پور بارڈر پر بھی کسان جمے
ٹکری، سنگھو اور غازی پور بارڈر پر بھی کسان جمے

دہلی میں دھرنے پر بیٹھے کسان تنظیموں کے رہنماؤں نے زرعی قوانین کو واپس لیے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سونی پت میں واقع کنڈی منیسر قومی شاہراہ کو جام کردیا، اس دوران ٹریفک کا نظام کافی متاثر رہا۔

دہلی کے ٹکری بارڈر، سنگھو بارڈر اور غازی پور بارڈر پر بھی کسانوں نے اپنی قمیض اتار کر مظاہرہ کیا۔ اس دوران پولیس نے انہیں بریکیڈس لگا کر روکنے کی کوشش بھی کی۔ وہیں دوسری جانب ملک کی دیگر ریاستوں سے ہزاروں کی تعداد میں کسان دہلی، متھرا اور آگرہ سے دہلی میں دھرنے پر بیٹھے کسانوں کی حمایت کے لیےآرہے تھے، تبھی پولیس نے انہیں روک دیا۔

ٹکری، سنگھو اور غازی پور بارڈر پر بھی کسان جمے

پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے بریکیٹس کا استعمال کیا جس کے سبب ناراض کسانوں نے نئے زرعی قوانین کے خلاف خوب جم کر مظاہرہ کیا اور موجودہ مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور اس قوانین کو واپس لیے جانے کا مطالبہ کیا۔

وہیں دوسری جانب لدھیانہ میں بھی کسان تنظیموں کی جانب سے ایک زبردست مظاہرہ کیا گیا، کسان مظاہرین اور پولیس کے درمیان مبینہ طور پر جھڑپیں بھی ہوئیں۔

آپ کو بتادیں کہ 23 دسمبر کو کسان سَنیُکت مورچہ کی جانب سے ایک میٹنگ بھی ہوئی تھی، اس میٹنگ میں شامل عام آدمی پارٹی کے سابق رہنما و سوراج مورچہ کے بانی یوگیندر یادو نے کسان تنظیموں کی جانب سے مرکزی حکومت کو بھیجے جانے والے تحریر کردہ خطوط جو تین صفحات پر مشتمل تھے، تفصیل سے پڑھ کر سنایا تھا، وہیں مزید دیگر کسان رہنماؤں نے دھرنے اور احتجاج کے تعلق سے بھی اپنی باتیں رکھی تھیں۔

مغربی اترپردیش اور باغپت کے کسان سَنگھ مزدور یونین کی جانب سے بھی ایک میٹنگ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کے ساتھ ہوئی جس کے بعد انہوں نے میڈیا نمائندوں سے کہا کہ ' کسان سَنگھ مزدور یونین حکومت کے نافذ کردہ تینوں قوانین سے متفق ہیں اور انہوں نے اس کی حمایت بھی کی ہے'۔

مزید پڑھیں: 'کسان مزدور سَنگھ' کے ساتھ مرکزی وزیر زراعت کی میٹنگ

واضح رہے کہ یہ کسان تنطیم ان کسان تنظیموں میں شامل نہیں ہیں جو مسلسل 29 دنوں سے نئے زرعی قوانین کے خلاف دھرنے پر ہیں۔

مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کردہ تینوں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی جانب سے ملک کی مختلف ریاستوں میں دھرنے مظاہرے بھوک ہڑتال اور مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کا سلسلہ بدستور جاری ہے، کسانوں کی حمایت میں حزب اختلاف کی کئی سیاسی جماعتیں بھی کسانوں کی حمایت میں مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کردہ قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

ٹکری، سنگھو اور غازی پور بارڈر پر بھی کسان جمے
ٹکری، سنگھو اور غازی پور بارڈر پر بھی کسان جمے

دہلی میں دھرنے پر بیٹھے کسان تنظیموں کے رہنماؤں نے زرعی قوانین کو واپس لیے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سونی پت میں واقع کنڈی منیسر قومی شاہراہ کو جام کردیا، اس دوران ٹریفک کا نظام کافی متاثر رہا۔

دہلی کے ٹکری بارڈر، سنگھو بارڈر اور غازی پور بارڈر پر بھی کسانوں نے اپنی قمیض اتار کر مظاہرہ کیا۔ اس دوران پولیس نے انہیں بریکیڈس لگا کر روکنے کی کوشش بھی کی۔ وہیں دوسری جانب ملک کی دیگر ریاستوں سے ہزاروں کی تعداد میں کسان دہلی، متھرا اور آگرہ سے دہلی میں دھرنے پر بیٹھے کسانوں کی حمایت کے لیےآرہے تھے، تبھی پولیس نے انہیں روک دیا۔

ٹکری، سنگھو اور غازی پور بارڈر پر بھی کسان جمے

پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے بریکیٹس کا استعمال کیا جس کے سبب ناراض کسانوں نے نئے زرعی قوانین کے خلاف خوب جم کر مظاہرہ کیا اور موجودہ مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور اس قوانین کو واپس لیے جانے کا مطالبہ کیا۔

وہیں دوسری جانب لدھیانہ میں بھی کسان تنظیموں کی جانب سے ایک زبردست مظاہرہ کیا گیا، کسان مظاہرین اور پولیس کے درمیان مبینہ طور پر جھڑپیں بھی ہوئیں۔

آپ کو بتادیں کہ 23 دسمبر کو کسان سَنیُکت مورچہ کی جانب سے ایک میٹنگ بھی ہوئی تھی، اس میٹنگ میں شامل عام آدمی پارٹی کے سابق رہنما و سوراج مورچہ کے بانی یوگیندر یادو نے کسان تنظیموں کی جانب سے مرکزی حکومت کو بھیجے جانے والے تحریر کردہ خطوط جو تین صفحات پر مشتمل تھے، تفصیل سے پڑھ کر سنایا تھا، وہیں مزید دیگر کسان رہنماؤں نے دھرنے اور احتجاج کے تعلق سے بھی اپنی باتیں رکھی تھیں۔

مغربی اترپردیش اور باغپت کے کسان سَنگھ مزدور یونین کی جانب سے بھی ایک میٹنگ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کے ساتھ ہوئی جس کے بعد انہوں نے میڈیا نمائندوں سے کہا کہ ' کسان سَنگھ مزدور یونین حکومت کے نافذ کردہ تینوں قوانین سے متفق ہیں اور انہوں نے اس کی حمایت بھی کی ہے'۔

مزید پڑھیں: 'کسان مزدور سَنگھ' کے ساتھ مرکزی وزیر زراعت کی میٹنگ

واضح رہے کہ یہ کسان تنطیم ان کسان تنظیموں میں شامل نہیں ہیں جو مسلسل 29 دنوں سے نئے زرعی قوانین کے خلاف دھرنے پر ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.