اردو کے مشہور شاعر آنند موہن زوتشی عرف گلزار دہلوی کی وفات پر ان کے چاہنے والوں میں مایوسی اور غم کا ماحول ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگ اپنے انداز میں انہیں خراج تحسین پیش کررہے ہیں۔
پرانی دہلی کے ایک شاعر فرید احمد فرید نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے اردو تہذیب اور اردو دنیا کے لئے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے۔
فرید احمد فرید نے کہا کہ 'ہم ہندو-اردو ایکتا ٹرسٹ کے نام سے ایک تنظیم چلاتے ہیں۔ جس کے ہر پروگرام میں گلزار دہلوی شریک ہوتے تھے۔ اس کے علاوہ ان کی رہائش گاہ پر ہر ماہ ایک میٹنگ ہوتی تھی، جس میں وہ مجھے ہمیشہ بلاتے تھے۔'
شاعر فرید احمد فرید نے کہا کہ' گلزار دہلوی کا دنیا سے اس طرح رخصت ہونا اردو شاعری کے ساتھ ساتھ بھارت کی گنگا جمنی تحزیب کا بھی بڑا نقصان ہے، جس کی تلافی کرنا آسان نہیں ہوگا۔'
واضح رہے کہ اردو ادب کے شاعر گلزار دہلوی کا 12 جون بروز جمعہ کو انتقال ہو گیا۔ وہ 93 برس کے تھے۔ انہوں نے پانچ دن پہلے ہی کورونا کو شکست دی تھی۔ نوئیڈا میں اپنی رہائش گاہ پر ان کا انتقال ہوا۔
دہلوی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ 'انہوں نے تحریک آزادی میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ احتجاج کے دوران انہوں نے اپنی شاعری سے لوگوں کو بیدار کیا۔ جواہر لال نہرو بھی ان کی شاعری کی تعریف کرتے تھے۔'
انہیں اردو شاعری اور ادب میں نمایاں کردار ادا کرنے پر پدم شری ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔