معروف مورخ گوپال بھاردواج کا کہنا ہے کہ خطوط کی ظاہری شکل وقت کے ساتھ بدل گئی ہے آج انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا کے کسی بھی کونے میں رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
گوپال بھردواج نے کہا کہ ڈاک کی خدمات آج بھی اتنی ہی ضروری ہے جنتی پہلے تھی، آج سے 30-40 سال قبل لوگ پوسٹ مین کا انتظار کرتے تھے پوسٹ مین جب خط لے کر آتا تھا، اس کی عزت کی جاتی تھی، انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس 30-40 سال پرانے ڈاک ٹکٹ موجود ہیں۔ ان کے پاس مختلف ممالک کے ڈاک ٹکٹ بھی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مسوری کی بنیاد انگریزوں نے رکھی تھی۔ سنہ 1828 میں خط مسوری سے انگلینڈ بھیجے جاتے تھے۔اور وہاں سے خط آتے بھی تھے، اس کام میں 6 مہینے لگتے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 18 ویں صدی میں سنہ 1828 تک ڈاک کی خدمات شروع ہوچکی تھی، انگریزوں کے دور میں تمام خط دہرادون سے 'ڈاک پتھر' پر جمع ہوتے تھے اور پھر وہاں سے سہارنپور جاتے تھے، جہاں سے دیگر مقامات پر بھیجا جاتا تھا۔
گوپال بھردواج نے کہا کہ آج انٹرنیٹ کا دور آگیا ہے ، جس سے دنیا کے کسی بھی کونے میں رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ لوگ سوشل میڈیا سے دور رہنے کے باوجود بھی بہت قریب محسوس کرتے ہیں۔ لیکن ڈاک خدمات کی اپنی ایک اہمیت ہے۔