ETV Bharat / state

Atiqur Rahman Family Blame جیل میں بند پیرالائز عتیق الرحمان کو طبی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے، اہل خانہ

عتیق الرحمان کے اہل خانہ نے اترپردیش حکومت اورپولیس پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پیرالائز ہونے کے باوجود انہیں کسی بھی طرح کی طبی سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔ اس سے ان کی حالات مزید بگڑ گئی ہے۔ Atiqur Rahman Family Blame

عتیق الرحمان کے اہل خانہ کا حکومت اورپولیس انتظامیہ پرالزام
عتیق الرحمان کے اہل خانہ کا حکومت اورپولیس انتظامیہ پرالزام
author img

By

Published : Sep 10, 2022, 9:25 PM IST

Updated : Sep 13, 2022, 2:16 PM IST

نئی دہلی: سال 2020 میں ہاتھرس جاتے ہوئے یو پی پولیس نے 4 لوگوں کو گرفتار کیا تھا جس میں کیمپس فرنٹ آف انڈیا سے رؤف شریف، صحافی صدیق کپن سوشل ایکٹیوسٹ عتیق الرحمان سماجی کارکن مسعود احمد اور گاڑی کا ڈرائیور محمد عالم شامل تھے۔ Atiqur Rahman Family Blame Uttar Pradesh Govt And Police Over Medical Facilities

عتیق الرحمان کے اہل خانہ کا حکومت اورپولیس انتظامیہ پرالزام

اس معاملے میں محمد عالم اور صدیق کپن کو عدالت سے ضمانت مل چکی ہے جب کہ دیگر تمام افراد گذشتہ 23 ماہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ ان 23 ماہ کے دوران عتیق الرحمان کی متعدد بار طبیعت خراب ہوئی حالانکہ اس درمیان عتیق الرحمن کو بیماری قلب کی وجہ سے ایمس میں بھی علاج چلا لیکن اس کے باوجود انہیں ضمانت نہیں دی گئی۔اب عطیق الرحمان کے اہل خانہ کا دعوی ہے کہ انہیں فالش ہو گیا ہے۔

اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے عتیق الرحمن کے ماموں سخاوت علی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 29 اگست پولیس نے عتیق الرحمان کے پیرالائز ہونے کی خبر دی تھی جس کے بعد ہم لکھنو کے ہسپتال میں جاکر دیکھا جہاں عطیق تین دن تک بے ہوشی کی حالت میں رہا۔

وہیں دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر نندیتا نارائن نے کہا کہ جب اجتماعی جنسی زیادتی کرنے والے مجرمین کو رہا کیا جا سکتا ہے تو عتیق الرحمان کو کیوں نہیں۔ان کے خلاف تو ابھی کوئی جرم ثابت بھی نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ عتیق الرحمان شروع سے ہی بیمار ہیں۔اب ان کی حالت بھی زیادہ سنجیدہ ہے۔ایسے میں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں جلد از جلد ضمانت دی جائے اور انہیں بہتر علاج مہیا کرایا جائے۔

وہیں عتیق الرحمن کی والدہ نے بتایا کہ ان کے بیٹہ گزشتہ دو سال سے جیل میں بند ہے۔کسی ماں سے اس کا بچہ 2 گھنٹے بھی دور ہو جائے تو وہ پریشان ہو جاتی ہے لیکن میرا بیٹا تو بے قصور ہونے کے باوجود 2 سال سے جیل میں سزا کاٹ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Delhi Riots 2020 یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی پانچ لاکھ صفحات کی چارج شیٹ پڑھ سکے


ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کو جیل میں بہتر میڈیکل سہولت فراہم نہیں کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے آج ان کے بیٹے کی یہ حالت ہے۔ نہ تو وہ خود سے کچھ کھا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی کام کر سکتا حالت اتنی خراب ہے بیت الخلاء جانے سے بھی قاصر ہے ایسے میں جیل کے اندر کون اس کی تیمار داری کرے گا۔

گزشتہ 29 اگست پولیس نے عتیق الرحمان کے پیرالائز ہونے کی خبر دی تھی جس کے بعد ہم لکھنو کے ہسپتال میں جاکر دیکھا جہاں عطیق تین دنوں تک بے ہوشی کی حالت میں رہا۔

نئی دہلی: سال 2020 میں ہاتھرس جاتے ہوئے یو پی پولیس نے 4 لوگوں کو گرفتار کیا تھا جس میں کیمپس فرنٹ آف انڈیا سے رؤف شریف، صحافی صدیق کپن سوشل ایکٹیوسٹ عتیق الرحمان سماجی کارکن مسعود احمد اور گاڑی کا ڈرائیور محمد عالم شامل تھے۔ Atiqur Rahman Family Blame Uttar Pradesh Govt And Police Over Medical Facilities

عتیق الرحمان کے اہل خانہ کا حکومت اورپولیس انتظامیہ پرالزام

اس معاملے میں محمد عالم اور صدیق کپن کو عدالت سے ضمانت مل چکی ہے جب کہ دیگر تمام افراد گذشتہ 23 ماہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ ان 23 ماہ کے دوران عتیق الرحمان کی متعدد بار طبیعت خراب ہوئی حالانکہ اس درمیان عتیق الرحمن کو بیماری قلب کی وجہ سے ایمس میں بھی علاج چلا لیکن اس کے باوجود انہیں ضمانت نہیں دی گئی۔اب عطیق الرحمان کے اہل خانہ کا دعوی ہے کہ انہیں فالش ہو گیا ہے۔

اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے عتیق الرحمن کے ماموں سخاوت علی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 29 اگست پولیس نے عتیق الرحمان کے پیرالائز ہونے کی خبر دی تھی جس کے بعد ہم لکھنو کے ہسپتال میں جاکر دیکھا جہاں عطیق تین دن تک بے ہوشی کی حالت میں رہا۔

وہیں دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر نندیتا نارائن نے کہا کہ جب اجتماعی جنسی زیادتی کرنے والے مجرمین کو رہا کیا جا سکتا ہے تو عتیق الرحمان کو کیوں نہیں۔ان کے خلاف تو ابھی کوئی جرم ثابت بھی نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ عتیق الرحمان شروع سے ہی بیمار ہیں۔اب ان کی حالت بھی زیادہ سنجیدہ ہے۔ایسے میں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں جلد از جلد ضمانت دی جائے اور انہیں بہتر علاج مہیا کرایا جائے۔

وہیں عتیق الرحمن کی والدہ نے بتایا کہ ان کے بیٹہ گزشتہ دو سال سے جیل میں بند ہے۔کسی ماں سے اس کا بچہ 2 گھنٹے بھی دور ہو جائے تو وہ پریشان ہو جاتی ہے لیکن میرا بیٹا تو بے قصور ہونے کے باوجود 2 سال سے جیل میں سزا کاٹ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Delhi Riots 2020 یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی پانچ لاکھ صفحات کی چارج شیٹ پڑھ سکے


ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کو جیل میں بہتر میڈیکل سہولت فراہم نہیں کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے آج ان کے بیٹے کی یہ حالت ہے۔ نہ تو وہ خود سے کچھ کھا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی کام کر سکتا حالت اتنی خراب ہے بیت الخلاء جانے سے بھی قاصر ہے ایسے میں جیل کے اندر کون اس کی تیمار داری کرے گا۔

گزشتہ 29 اگست پولیس نے عتیق الرحمان کے پیرالائز ہونے کی خبر دی تھی جس کے بعد ہم لکھنو کے ہسپتال میں جاکر دیکھا جہاں عطیق تین دنوں تک بے ہوشی کی حالت میں رہا۔

Last Updated : Sep 13, 2022, 2:16 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.