امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے برنی سینڈرز نے کہا کہ بھارت کے دورے کے دوران نئی دہلی میں ہورہے تشدد کے بارے میں ٹرمپ کا بیان قیادت کی ناکامی تھا۔
بھارت کے دورے کے دوران تشدد کے واقعات کے متعلق پوچھے جانے پر امریکی صدر نے کہا کہ' جہاں تک دہلی میں ہو رہے تشدد کی بات ہے، تو مجھے اس تعلق سے علم ہے لیکن میں نے اس معاملے کے تعلق سے وزیر اعظیم مودی کے ساتھ کوئی بھی تبادلہ خیال نہیں کیا کیونکہ یہ بھارت کا نجی مسئلہ ہے'۔
ٹرمپ کے اس بیان پر برنی سینڈرز نے اپنا ردعمل ٹویٹ کے زریعے ظاہر کیا کہ' 200 ملین سے زیادہ مسلمانوں نے ٹرمپ کو اپنے گھر یعنی بھارت بلایا۔مسلم مخالف ہجوم نے 27 افراد کو ہلاک اور متعدد زخمی کر دیئے ۔ یہ انسانی حقوق پر قیادت کی ناکامی ہے۔
بتا دیں سینیٹر الزبتھ وارن کے بعد نئی دہلی میں شہریت ترمیمی قانون پر ہورہے تشدد کے خلاف بولنے والے سینیٹر الزبتھ وارن کے بعد برنی سینڈرز دوسری جمہوری صدارتی امیدوار ہیں۔
ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کے علاوہ دیگر بااثر سینیٹرز نے بھی بدھ کے روز پیشرفت پر تشویش کا اظہار کیا۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مارک وارنر اور جی او پی کے جوان کارنین نے کہا کہ 'ہم نئی دہلی میں حالیہ تشدد سے تشویش میں مبتلا ہوگئے ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ کھلی بات چیت کریں یا نہیں'۔
کانگریس کے رکن جیمی راسکن نے کہا کہ وہ ہو رہے تشدد سے خوفزدہ ہیں جو کہ مذہبی بنیادیوں پر ہورہا ہے'۔
کانگریس کے رکن نے کہا آزار جمہوریتیوں کو چاہئے کہ وہ مذہبی آزادی اور تکثیریت کا تحفظ کریں اور امتیازی سلوک اور تعصب کے راستے سے گریز کریں'۔
خارجہ تعلقات سے متعلق طاقتور کونسل کے سربراہ رچرڈ این ہاس نے کہا کہ بھارت کی کامیابی کی وجہ یہ ہے کہ اس کی بڑی مسلم اقلیت نے خود کو بھارتیاں سمجھا ہیں، تاہم ساست دانوں نے اپنے مفادات کے لیے سی اے اے قانون نافذ کیا'۔
بتا دیں اس سے قبل ہی امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے حکومت ہند پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے شہریوں کی حفاظت کے لی تیز تر اقدامات اٹھائے۔
ہو رہے تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکی ادارہ نے کہا کہ بھارتی حکومت کو مسلمانوں پر ہو رہے حملے کو روکنا چاہئے اور انہیں تحفظ کرنا چاہتے'۔