دہلی کی ایک عدالت نے منگل کو عمر خالد، شرجیل امام، آصف اقبال اور دیگر ملزمین کی عدالتی تحویل 19 جنوری تک بڑھا دی ہے۔ ان سبھی کو یو اے پی اے کے تحت دہلی فسادات کے ملزم کے طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے خالد کی طرف سے دائرکردہ درخواست کو بھی نوٹ کیا جس میں ان کے خلاف دائر چارج شیٹ کی ای کاپی طلب کی گئی تھی۔
خالد نے ذاتی طور پر اپنی درخواست کو عدالت میں پیش کیا کہ وہ اب بھی اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تفصیلات نہیں جانتے اور دعویٰ کیا کہ یہ ان کے منصفانہ مقدمے کے حق کے خلاف ہے۔
شرجیل امام نے بھی خالد جیسی درخواست پیش کی کہ دوسرے تمام ملزموں کو بھی اسی طرح کی راحت دی جاسکتی ہے۔
خالد کی درخواست کے جواب میں خصوصی پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے بتایا کہ ای چارج شیٹ کی ایک کاپی جیل کمپیوٹر پر فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اس تک رسائی حاصل کرسکیں۔
ایک اور شریک ملزم اطہر خان نے بھی اپنی درخواست پیش کی کہ وہ دو بار طبی مشاورت کے لئے باہر گیا تھا اور ہر بار اسے 14 دن کے لئے کوارنٹین ہونا پڑا تھا۔ یہاں تک کہ اس کو اس عرصے میں اپنے وکیل سے ملاقات کی اجازت نہیں تھی۔
اطہر کے جواب میں خصوصی پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ کوارنٹین کا دور ایک ہائی پاور کمیٹی فیصلہ کرتی ہے اور اس معاملے پر پہلے ہی غور کیا جاچکا ہے۔
اسی عدالت نے نومبر 2020 میں ضمنی چارج شیٹ قبول کی تھی اور کہا تھا کہ یو اے پی اے کی دفعات کے تحت ملزم خالد، امام اور خان کے خلاف کارروائیوں کے لئے کافی مواد موجود ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج نے ملزمان کو پین ڈرائیو کے ذریعے تازہ اضافی چارج شیٹ کی سافٹ کاپیز فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی تھی اور کہا ہے کہ خالد اور امام مجازی سماعت میں موجود تھے لہذا باقاعدہ سمن طلب کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد پر 750 سے زیادہ مقدمات درج کیے گئے تھے، جس میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ تشدد سے متعلق مقدمات میں اب تک 250 سے زیادہ چارج شیٹ داخل کی جاچکی ہیں جن میں 1153 ملزمان پر چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔