دہلی: جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے آج تشویش کے ساتھ کہا کہ اس وقت ملک میں ایک بہت بڑی سازش رچی جا رہی ہے کہ ہندو مسلمان کو ایک دوسرے سے لڑایا جائے اور یہ الیکشن تک جاری رہے گا، اس لئے موجودہ وقت میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے، ہمیں ہر حال میں اپنے آپسی بھائی چارے کو قائم رکھنے کی ضرورت ہے، کسی بھی وجہ سے آپسی اتحاد کو توڑنا نہیں ہے، اور مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ ہماری کھاپ پنچایتوں نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ اس جذبے کے ساتھ زندہ ہیں اور مجھے اس بات کا بھروسہ ہے کہ یہ لوگ آگے بھی اسی طرح کھڑے رہیں گے۔ستیہ پال ملک گذشتہ روز قومی دارالحکومت دہلی کے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقد 'سدبھاؤنا سمیلن' سے خطاب کر رہے تھے۔
اس موقع پر ستیہ پال ملک نے یقین دلایا کہ میں اپنی پوری ہمت و طاقت سے کوشش کروں گا کہ ہندوستانی مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری کسی بھی صورت میں نہ سمجھا جائے، ملک کے دوسرے باشندوں کی طرح وہیں عزت و وقار رہے، اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور ان کیلئے ہم لوگ کھڑے ہو رہے ہیں، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، لہذا یہ کوئی سمجھانے کی بات بھی نہیں ہے کہ کیونکہ ہمارے ملک کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ہمارے یہاں اس طرح کے بھائی چارے کی مختلف مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ انہوں نے رعنا سانگا اور حسن خان میواتی کی مثال پیش کی، جس میں حسن خان میواتی نے رعنا سانگا کا ساتھ دیا نہ کہ بابر کا اور جام شہادت نوش فرمایا۔
انہوں نے ہندو بھائیوں سے اپیل کی کہ اگر تمہاری تعداد مسلمانوں سے زیادہ ہے تو تمہاری ذمہ داریاں بھی مسلمانوں کے تئیں زیادہ ہے۔ ستیہ پال ملک نے یہ بھی کہا کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے مسلمان بھائی کو دوسرے درجہ کا شہری بننے نہ دیا جائے، اس کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر کھڑا جائے، تو آپ کو کوئی دقت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نوح میں مسلمانوں اور جاٹوں کے اتحاد کو دیکھتے ہوئے جو مظفر نگر فسادات میں مسلمانوں اور جاٹوں تفرقہ پیدا ہو گیا تھا وہ آج ختم ہو چکا ہے، آج مغربی اتر پردیش میں کسی بھی طرح کی فرقہ پرستی جاٹوں اور مسلمانوں کے درمیان نہیں ہے۔
سمیلن میں شریک جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ جس طرح آج ہم لوگ یہاں پر ایک چھت کے نیچے جمع ہوئے ہیں، یہ ماڈل پورے ہندوستان کے ہر گوشے میں ہم دہرائیں گے، ایسے اجلاس دہلی کی ہر کالونی میں منعقد کریں گے۔ سعادت اللہ نے مزید کہاکہ اگر مسلمانوں پر کوئی ظلم ہوتا ہے تو ہندو کھڑے ہو کر ان کا تحفظ کریں اور ہندوؤں کے ساتھ کوئی ظلم کیا جاتا ہے تو مسلمان ان کا دفاع کریں گے، اسی کے تحت ہم اپنے ملک کو ترقی یافتہ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ایسے سد بھاؤنا سمیلن ہی موجودہ حالات کے مسائل کا حل ہے، جو آج ہمیں تقسیم کر نے کی کوششیں کی جارہی ہیں، اس کا اصل مقصد بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانا ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید محمد قاسم رسول الیاس نے کہا کہ ایک چھوٹی سی تعداد ہے، جو پورے ملک میں نفرت پھیلانے کا کام کررہی ہے، سماج کو توڑنے اور بانٹنے کی جو کوشش کررہے ہیں، وہ ملک کے تئیں وفادار نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اور آپ جو انصاف پسند لوگ ہیں وہ اپنے گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں جس کی بنیاد پر یہ لوگ پورے ملک میں نفرت کی فضا قائم کر نے میں لگے ہوئے ہیں، لیکن یہ خوش آئند بات ہے، جو آج سماج کے مختلف طبقات کے لوگ ستیہ پال ملک کی قیادت میں آگے آکر بھائی چارے اور انسانیت کے پیغام کو عام کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: مسلمانوں کے موجودہ حالات پر حیدرآباد میں سمینار
قاسم رسول الیاس نے یہ بھی کہا کہ ہم نے سیاستدانوں کے ہاتھوں میں ملک کی باگ دوڑ دے دی ہے اور ہم یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ یہ سب کے ساتھ انصاف کریں گے، ہم یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ سیاستدانوں کے پاس ایک نسخہ ہے کہ جس کی بنیاد پر ووٹ حاصل کر نا چاہتے ہیں اور سماج کو دو طبقوں میں بانٹ کر اپنا مفاد حاصل کرتے ہیں، لیکن سماج کی بڑی طاقت سیول سوسائٹی ہے اگر یہ لوگ میدان میں آئیں گے تو جولوگ سماج کو بانٹنے کا کام کرتے ہیں،ان کے منصوبوں پرپانی پھیر سکتے ہیں۔ قبل ازیں سمیلن کے کنوینر محمد عرفان اللہ خان نے سبھی مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔