معروف شیعہ عالم دین مولانا ڈاکٹر کلب صادق کی موت سے ہر ایک غمزدہ ہے۔ یہ کہنا ہے دہلی میں امامیہ حال کے امام جمعہ ممتاز علی کا۔ انہوں نے کلب صادق سے جڑے واقعات کو یاد کرتے ہوئے کئی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
ممتاز علی نے بتایا کہ جدید تعلیم پر مولانا کا خاص زور رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں جدید تعلیم ہی اس دور کی طاقت ہے اور جس کے پاس طاقت نہیں ہوتی زمانہ اس کو نوچ کھسوٹ کر ختم کر دیتا ہے۔ وہ ہمیشہ کہتے تھے کہ آج کے دور میں عزت کی زندگی گزارنے کے لیے تعلیم لازمی طور پر حاصل کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا ڈاکٹر کلب صادق طویل عرصے سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر تھے وہ پوری دنیا میں تعلیم اور خاص طور پر لڑکیوں اور یتیم بچیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم تھے۔
اس کے علاوہ ماہر تعلیم اور قومی اتحاد کے علمبردار بھی تھے وہ ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ شیعہ سنی کے دشمن نہیں ہے سنی شیعہ کے دشمن نہیں ہے بلکہ جہالت دونوں کی دشمن ہے جب تک آپ عالم اسلام سے جہالت کو دور نہیں کریں گے آپ زندہ قوم نہیں کہے جاسکتے۔
انہوں نے اپنی زندگی اتحاد بین المسلمین کے لیے نہ صرف کوشش کی بلکہ اس کے لیے علمی اور عملی دونوں میدانوں میں خلوص سے دل سے کام کیا۔
یہ ان کی شخصیت کا ہی ثمرہ ہے کہ انہوں نے اپنے قومی کردار اور شخصیت عمل اور صلح کل ذہن کے اتنے گہرے اور پائیدار اثرات مسلمانوں کی اجتماعیت پر مرتب کر دیے ہیں کہ ان کی وفات پر نہ صرف شیعہ بلکہ اہلسنت حضرات بھی ان کی جدائی پر بے قرار ہیں۔