کانگریس کے میڈیا انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے نئی دہلی میں پارٹی ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے کہا کہ 'گذشتہ تین روز سے بی نے پی حکومت غیر پختہ اور ٖغلط طریقے سے رابطہ عامہ کی مہم چلا رہی ہے۔ یورپ کے 27 اراکین نے پارلیمنٹ وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے ، ان کی معتبریت پر سوال اٹھتے ہیں۔ ان میں 23 اراکین نے کشمیر کا دورہ بھی کیا ہے'۔
سرجے والا نے کہا کہ 'گذشتہ 70 سال سے بھارت کی جانچی پرکھی پالیسی ہے کہ کشمیر داخلی مسئلہ ہے اور اس میں کسی تیسرے کا عمل دخل ہرگز قابل قبول نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی حکومت نے بھارتی پارلیمنٹ اور جمہوری نظام کو ذلیل کیا ہے۔ حکومت نے بھارتی اراکین پارلیمنٹ اور اپوزیشن کے رہنماؤں کو کشمیر میں ہوائی اڈے پر ہی حراست میں لے لیا لیکن یوروپی اراکین پارلیمنٹ کے لیے ’سرخ قالین‘ بچھائے گئے'۔
واضح رہے کہ ملک کی اپوزیشن جماعتوں بالخصوص کانگریس نے اس گروپ کے دورہ کشمیر پر سوال اٹھائے ہیں۔ان کے دورہ پر کہا گیا کہ وادی کی حالات کو جاننے کے لیے پہنچا یہ وفد اسلامو فوبیا (نازی ازم کو ماننے والے ) کے مرض میں مبتلا ہے اور یہ وفد ایک مسلم اکثریت والے علاقے کا دورہ کرنے جارہا ہے۔
گزشتہ روز کانگریس نے کہا کہ جب ملک کے سیاستدانوں کو جموں وکشمیر میں لوگوں سے نہیں ملنے دیا جارہا تو یورپی پارلیمان کے اراکین کو اس کی اجازت کیونکر دی گئی۔ کانگریس لیڈر جے رام رمیش کے مطابق یہ ملک کی پارلیمان اور جمہوریت کی توہین ہے۔
سرینگر میں آج پریس کانفرنس کے دوران یوروپی پارلیمان کے وفد نے کہا کہ کہ' اگر وہ نازی نظریات کی حامی ہوتے تو وہ یہاں کے لیے منتخب نہ ہوتے اور ہمیں نازیوں کی حمایت کہلانے پر سخت ناراضگی ہے'۔