ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری اور آسام معاملے کو لے کر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد سے بات چیت کی۔
مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کو لے کر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے بتایا کہ 'مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری گندی سیاست کا ایک ہتھکنڈہ ہے۔ بھارتی آئین آپ کو چاہے کتنی بھی آزادی دے اپنے مذہب کو ماننے کی، اس پر عمل کرنے کی لیکن اگر آپ کا نام کلیم صدیقی یا عمر گوتم ہے تو وہ آزادی آپ کے لیے نہیں ہے۔ اس لیے یہ گرفتاری غیر آئینی ہے اور اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'اگرچہ آپ کا سخت گیر ہندو تنظیم کے سربراہ کے ساتھ براہ راست تعلقات ہی کیوں نہ ہو آپ ان کے ایجنڈے کے خلاف کچھ بھی کریں گے تو وہ آپ کو کرنے نہیں دیں گے۔'
نوید حامد نے کہا کہ 'ابھی تک کیا کوئی ایسا معاملہ سامنے آیا جس نے یہ الزام لگایا ہو کہ اسے جبری مذہب تبدیل کرایا گیا ہے جب کہ عمر گوتم اور مفتی جہانگیر کئی ماہ سے سلاخوں کے پیچھے ہیں اور اگر آپ بالغ ہیں تو آپ کیسے کسی لالچ میں آکر اپنا مذہب تبدیل کرسکتے ہیں۔'
مشاورت کے صدر نے کہا کہ 'یہ ایسا ہی ہے جیسا پہلے دہشت گردی کے الزام میں کسی نوجوان کو گرفتار کرلیا جاتا تھا اور 10 سے 15 سال جیل میں گزارنے کے بعد اسے باعزت بری کردیا جاتا تھا تب تک لوگ بھول چکے ہوتے تھے۔'
نوید حامد نے جبری تبدیلیٔ مذہب کے نام پر ہورہی گرفتاریوں کو آئندہ ریاست اترپردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کی اہم وجہ بتایا۔'
آسام میں مسلم نوجوان کے قتل پر نوید حامد نے کہا کہ 'آسام میں نفرت کی سیاست ابھی سے نہیں بلکہ سنہ 1980 میں جب نیلی کا فساد ہوا تھا تب سے ہی جاری ہے اور جو فوٹو گرافر ہے وہ اس نفرت کی سیاست کا ایک پروڈکٹ ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: عدالت نے تسلیم کیا کہ دہلی فسادات ایک سازش کے تحت ہوئے: محمود پراچہ
ان کا کہنا تھا کہ 'اس فوٹوگرافر کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اسے گرفتار کرلیا گیا ہے اگر ایسا ہے تو اس کے خلاف کون کون سی دفعات کے تحت کارروائی کی گئی ہے اور کیا اس کے خلاف دہشتگردی کا کیس درج کیا گیا؟
نوید حامد نے کہا کہ 'آسام کے وزیر اعلیٰ اور ان کے بھائی کی اس پورے معاملے میں جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ ہم یہ چاہتے ہیں اس پورے حادثے پر سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے اور وزیر اعلیٰ اور ڈی سی پی کے خلاف کیس درج کرکے کارروائی کی جائے۔