اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو منشیات کے استعمال کی وجہ سے کسی طرح کی کجی سے متاثر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حال میں جو لوگ مختلف قسم کی منشیات کا استعمال کررہے ہیں ، ان کا فیصد اور ایسے افراد کی تخمینہ تعداد درج ذیل ہے۔
وزارت داخلہ کے تحت کام کرنے والے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو نے بتایا کہ 2014، 2015 اور 2016 میں منشیات کا معینہ مقدار سے زیادہ استعمال کرنے کے سبب ملک میں بالترتیب 874، 770 اور 778 افراد کی موت ہوگئی، ان میں سے 14 سے 45 سال کی عمر کے درمیان کے 543، 493 اور 471 افراد کی موت بالترتیب 2014، 2015 اور 2016 کے دوران ہوئی۔
نیشنل سروے اس لیے کرایا گیا تھا تاکہ 8 زمرے کی منشیات سے متعلق تخمینے حاصل کیے جاسکیں۔ یہ زمرے ہیں: الکحل، کینابیز، اوپیو آئیڈز، کوکین، ایم فیٹامیم، ٹائپ اسٹیمولینٹس (اے ٹی ایس)، سیڈیٹیوس، انہلینس اور ہیلوسینو جینس۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی لوگ سب سے زیادہ الکحل کا استعمال کرتے ہیں۔ الکحل کے بعد کینابیز اور اوپیو آئیڈز بھارت میں سب سے زیادہ استعمال میں لائی جانے والی منشیات ہیں۔
سماجی انصاف و تفویض اختیارات کی وزارت نے ایک قومی کارروائی منصوبہ تیار کیا ہے اور اس کا نفاذ کررہی ہے تاکہ سال 2018 سے 2025 کے دوران منشیات کی مانگ میں کمی لائی جاسکے۔ اسے نیشنل ایکشن پلان فار ڈرگ ڈیمانڈ ریڈکشن (این اے پی ڈی ڈی آر) کا نام دیا گیا ہے۔
اس منصوبے کا مقصد مختلف طرح کی حکمت عملیوں کو بروئے کار لاکر منشیات کے منفی بتائج میں کمی لانا ہے۔ این اے پی ڈی ڈی آر کے تحت جو سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں، ان میں اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیوں میں بیداری پروگرام چلانا، والدین کے لیے ورکشاپ و سیمیناروں کا انعقاد ، کمیونٹی میں امکانی طور پر منشیات کی زد میں آنے والے کم عمر نوجوانوں اور جوانوں کے لیے کمیونٹی پر مبنی بات چیت اور مداخلتی پروگراموں کاانعقاد ، علاج و معالجے کی سہولتیں دستیاب کرانا اور سروس پرووائڈر کی صلاحیت سازی شامل ہیں۔
وزارت الکحل اور منشیات کے استعمال کی روک تھام کے لیے ایک امدادی مرکزی شعبے کے اسکیم کا بھی نفاذ کرتی ہے جس کے تحت اہل غیر سرکاری تنظیموں کو ریاستی حکومتوں، مرکز کے زیر انتظامات علاقوں کی سفارشات پر مالی امداد دستیاب کراتی ہے تاکہ وہ منشیات کے عادی افراد کے لیے مربوط باز آباد کاری مراکز چلا سکیں اور نوعمر افراد سمیت منشیات کے عادی لوگوں کی باز آباد کاری کے لیے مربوط خدمات دستیاب کرا سکیں۔