نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی میں انڈیا انٹرنیشنل سینٹر میں منعقدہ ایک تقریب کو خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے واضح طور پر کہا کہ کشمیر میں ایسے بھی لوگ ہیں جو 20 تا 25 برس سے سلاخوں کے پیچھے اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان میں شبیر شاہ اور ڈاکٹر محمد قاسم کا نام سر فہرست ہیں۔ انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کوئی ہتھیار نہیں اٹھائے۔ البتہ یہ ضرور کہا کہ انہیں آزادی چاہیے لیکن اس طرح کا مطالبہ تو ناگالینڈ اور منی پور کے لوگ بھی کرتے رہتے ہیں لیکن سرکار ان کے ساتھ تو ایسا برتاؤ نہیں کرتی۔
ان کا کہنا تھا کہ جو آج تامل ناڈو میں گورنر ہیں آر این روی انہوں نے دی اسٹیٹس مین اخبار میں 15 برس قبل اپنے مضامین میں لکھا ہے کہ کس طرح سے حکومت خود ہی ان تنظیموں کو بناتی تھی اور انہیں ہتھیار ڈالنے کا کہتی تھی۔ بدلے میں انہیں ایک بھاری بھرکم رقم بھی دی جاتی تھی۔ یہ رقم کوئی معمولی رقم نہیں ہوتی تھی بلکہ اس رقم سے وہ لوگ بادشاہت والی زندگی گزارا کرتے تھے لیکن مسلمانوں کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔ ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی مسلمان اپنی غلطی کی معافی تلافی بھی کرلیا کرتا تھا تو اسے حکومت نہ صرف جیل میں قید کرتی تھی بلکہ اس کو برسوں سلاخوں کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:Purola Alleged Love Jihad Row اتراکاشی کے مسلمان گفت وشنید سے مسئلے کو حل کریں، سعادت اللہ حسینی