دہلی : بھارت اور ایران کے نہایت قدیم روابط رہے ہیں، جسمیں مذہبی اور اسلامی پہلو ہمارا محور اور موضوع ہے، لہٰذا یہاں پرجو بات قابل غور ہے وہ یہ کہ بشمول جاپان اور برازیل دیگر ممالک سے جب ایران کے روابط کا جائزہ لیتے ہیں تو وہاں اسلامی موضوع کا قطعی تصور نہیں کیا جا سکتا ہے، مگر بھارت کیساتھ ہمارے رابطوں میں جو اسلامی عنصر ہے وہ نہایت واضح طور پر نظر آتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ہندوستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر ایرج الہٰی نے کیا۔ سفیر موصوف آج یہاں ایران کلچر ہاؤس میں منعقدجلسہ تکریم اور استقبالیہ کو خطاب کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 4 سال سے بھارت میں ایران کے کلچرل کونسلر کے فرائض انجام دے رہے ڈاکٹر محمد علی ربانی کی سبکدوشی پر الوداعیہ اور نو مقررہ کونسلر ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر کے استقبالیہ کے موقع پر تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء اور معروف دانشور افراد موجود تھے۔ ایران کے سفیر ڈاکٹر ایرج الہٰی نے کہا کہ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ ہندوستان و ایران کے تعلقات کا ذکر ہو اور اس میں فارسی زبان کے اہم رول کو نظر انداز کر دیا جائے، اسی طرح آرٹ اور ہنر کا موضوع بھی ہندوستان اور ایران کے تعلقات میں قدر مشترک ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نمائندہ ولی فقیہ آیت اللہ مہدی مہدوی پور نے ہندوستان اور ایران کے ثقافتی امور کے سلسلے میں ڈاکٹر محمد علی ربانی کی خدمات، کاوشیں اور جدوجہد کی قدردانی اور شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ سچ اورحق ہے کہ ڈاکٹر ربانی نے ہندوستان اور ایران کے ثقافتی اور فرہنگی امور کی انجام دہی میں انتہائی فعال کردار ادا کیا ہے، خاص طور پر کورونا کے بعد انہوں نے بہترین پلان اور لائحہ عمل کیساتھ دونوں ممالک کے تعلقات کو بہتر بنانے میں قابل ستائش کوششیں کی ہیں۔
آیت اللہ مہدوی پور نے ڈاکٹر ربانی کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سالوں میں فارسی اور یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباء کیساتھ ان کے تعلقات انتہائی محکم تھے یہاں تک کہ علماء اہلسنت اور اہل تشیع کیساتھ انکا خوبصورت رابطہ رہا ہے۔ آیت اللہ مہدوی پور نے نو مقررہ کونسلر کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فرید عصر شخصیت کے اعتبارسے انتہائی صاحب نظر کلچر اور آرٹ کیساتھ بلندہمت رکھتے ہیں جنہیں ہم آنیوالے دنوں میں دیکھیں گے۔نو مقررہ کونسلر ڈاکٹر فریدالدین فرید عصر نے اپنے پیشرو کی سرگرمیوں اور فعالیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک نے انہیں جو ذمہ داریاں دی ہیں انہیں بخوبی انجام دینے کی حتی المقدور کوشش کریں گے۔
مزید پڑھیں:Saadi Award Program: ایران کلچر ہاؤس میں سعدی ایوارڈ کا انعقاد
انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور ایران کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے جسے نسل نوتک پہنچانا ہماری ترجیح ہوگی۔ اپنے الوداعیہ خطاب میں ڈاکٹر محمد علی ربانی نے ہندوستان میں قیام کے دوران اپنے شاندار تجربات بیان کئے۔ اس موقع پر المصطفیٰ یونیورسٹی ایران کے نمائندہ آقائی محمد شاکری، ہمالیہ کے مالک ڈاکٹر سید محمد فاروق، پروفیسر اخترالواسع نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کا آغاز قاری محمد فضل الرحمن نے تلاوت کلام سے کیا جبکہ مہدی باقر علی خان نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ تقریب میں مسجد فتحپوری دہلی کے شاہی امام مفتی مکرم احمد نقشبندی ،امامیہ ہال کے امام جمعہ مولانا شیخ ممتاز علی،سابق ایم پی محمد ادیب وغیرہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔