دیوالی یعنی خوشیاں لیکن موجودہ دور میں جہاں پیٹ پالنے کے لالے پڑے ہوں وہاں تہوار منانا شاید سب کے لیے ممکن نہیں ہے لیکن جو صاحب حیثیت ہیں وہ اگر ان غریب طبقے کو اپنی خوشی میں شامل کرلیں تو بات ہی کیا۔
اسی خیال سے خوشیوں والی دیوالی کا آغاز کرنے والے رئیس الدین ریحان بتاتے ہیں کہ 'کچھ برس قبل جب وہ دیوالی کی رات آفس سے لوٹتے وقت انہوں نے کہیں روشنی تو کہیں اندھیرا دیکھا اور خیال آیا کہ جو لوگ مالی حالات کی وجہ دیوالی نہیں منا سکتے ہیں ان کے لیے کچھ کرنا چاہیے'۔
گذشتہ تین برسوں سے ریحان ان معصوم بچوں کے ساتھ دیوالی مناتے ہیں جو شاید مالی حالات کی وجہ سے اس تہوار کو نہیں منا پاتے۔
وہیں گذشتہ دو برسوں سے مسلسل خوشیوں والی دیوالی میں شامل ہوتے آ رہے سچن کہتے ہیں کہ 'جب آپ کسی کی خوشی کا باعث بنتے ہیں اور وہ آپ کے سامنے ہوتا ہے تو اس وقت کے احساسات آپ بیان نہیں کر سکتے، آپ کی کوشش سے کسی کا چہرہ خوشی سے کھل اٹھے تو آپ کی پوری محنت کامیاب ہو جاتی ہے۔'
روشنی کے اس تہوار پر معصوم چہروں تک خوشیاں پہنچانے کا کام وی آر ون فاونڈیشن گذشتہ تین برسوں سے انجام دیتی آ رہی ہے۔
جہاں بچوں کو کھلونے اور مٹھائیاں تقسیم کر کے ان کے افسردہ چہرے پر مسکراہٹ لاتے ہیں وہیں ان کے والدین میں نئے کپڑے تقسیم کرکے ان کی خوشیوں میں اہم کردار نبھاتے ہیں۔