ریاست آسام میں این آر سی میں ناموں کے اندراج سے محروم تقریباً 19 لاکھ لوگوں کے مستقبل پر بات کرتے ہوئے مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ 'آسام کے غریب طبقے کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ ان افراد کو شہریت کے دستاویزات بنوانے کے لیے سخت چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'شہریت ثابت کرنا ایسا کھیل بنتا جارہا ہے جو صرف غریبوں کے لیے درد سر ہے، مزدور طبقہ جو روزانہ کماتا ہے اور کھاتا ہے وہ کیا کرے گا۔'
نوید حامد نے کہا کہ 'این آر سی کی وکالت کرنے والوں اور اس پر سیاست کرنے والوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ غریبوں کے خلاف ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'آسام میں حراستی مراکز کا تعمیری کام زور و شور سے جاری ہے اور ان حراستی مراکز کی تعمیر پر آنے والے مصارف سے معیشت پر دباؤ پڑے گا۔'
نوید حامد نے مزید کہا کہ 'مرکزی حکومت کے ذریعہ این آر سی اور شہریت قانون صرف نفرت کا ایک کھیل ہے۔'