قومی دارالحکومت دہلی میں واقع راجیہ سبھا میں کسانوں سے متعلق بل پر حزب اختلاف شدید برہم ہے، اسی ضمن میں راجیہ سبھا میں نازیبا سلوک کرنے کے الزام میں آٹھ معطل ارکان پارلیمان دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ آج صبح راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نارائن سنگھ ان اراکین پارلیمان کے لیے چائے لے کردھرنے کے مقام پر پہنچ گئے۔
پارلیمنٹ میں مانسون اجلاس کے تحت لوک سبھا کی کارروائی پیر کی دیر رات تک چلی، اس دوران وبا سے متعلق بل کو منظوری دی گئی۔ وہیں، دوسری طرف راجیہ سبھا سے پیر کے روز معطل کیے گئے آٹھ ارکان پارلیمنٹ کا دھرنا پارلیمنٹ کے احاطے میں ابھی بھی جاری ہے۔
خیال رہے کہ ان ارکان پارلیمنٹ نے پوری رات دھرنا دیا اور ان کے مطابق آگے کی حکمت عملی منگل کو راجیہ سبھا کی کارروائی شروع ہونے کے بعد طے کی جائے گی۔
یاد رہے کہ کورونا کے اس دور میں ملک کی پارلیمنٹ غیر معمولی طور پر کام کر رہی ہے، رات 12 بجے لوک سبھا میں انڈین میڈیسن سینٹرل کونسل (ترمیمی) بل پر بحث چل رہی تھی، اور لوک سبھا سپیکر اوم برلا ایوان کی کارروائی چلا رہے تھے۔ وہیں کچھ ہی فاصلے پر بابائے قوم مہاتما گاندھی کے مجسمے کے پاس راجیہ سبھا سے ایک ہفتے کے لیے معطل اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کا دھرنا چل رہا تھا۔
واضح رہے کہ شام کو ہی ان اراکین پارلیمان نے رات بھر دھرنا دینے کی اپنی منشا ظاہر کردی تھی، ان اراکین پارلیمنٹ کے گھر سے چادر اور تکیے منگوا لیے گئے تھے۔
دیر شام مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کا فون اپنے معطل رکن پارلیمنٹ کے پاس آیا۔
انہوں نے دھرنے پر بیٹھے تقریباً سبھی اپوزیشن اراکین سے بات کی اور اس تحریک کو اپنی پوری حمایت دی۔