لوک سبھا میں کانگریس رہنما منیش تیواری نے ضابطہ 193 کے تحت فضائی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی پر بحث میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور فضائی آلودگی جیسے مسائل ہمارے وجود کے لیے خطرہ گئے ہیں، یہ اقتدار، حزب اختلاف یا کسی پارٹی یا ملک سے منسلک مسئلہ نہیں ہے بلکہ زمین کے وجود کا سوال ہے اور ہمارے لیے صاف ہوا میں سانس لینا مشکل ہو گیا ہے لہذا اس کے لیے پارلیمنٹ کو پہل کرنی چاہیے اور قائمہ کمیٹی تشکیل دے کر اس معاملہ پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے یا آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے جو کام کیا ہے اس کاہر پارلیمنٹ سیشن میں جائزہ لیاجائے، اس سے ہم اپنی آنے والی نسل کو زندگی کے لیے ضروری صاف ہوا اور پانی دے سکیں گے۔
منیش تیواری نے کہا کہ یہ کام مشکل نہیں ہے کیونکہ چین کا دارالحکومت بیجنگ سنہ 1998 میں دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر تھا لیکن اس نے اپنی فضائی معیار کو بہتر بنایا ہے۔
منیش تیواری نے مزید کہا کہ دہلی دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں شامل ہے، عالمی ادارہ صحت نے حال ہی میں 15 بڑے آلودہ شہروں کی فہرست جاری کی ہے جس میں بھارت کے قومی دارالحکومت دہلی کے علاوہ فرید آباد، گروگرام، کانپور، وارانسی، جے پور، جودھپور، پٹنہ اور گیا جیسے شہر شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہلی کی آلودگی کے لیے پرالی کو زیادہ ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے، پرالی کی وجہ سے یہ شہر ہر برس اسی دوران آلودگی سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔
منیش تیواری نے کہا کہ کسانوں کو پرالی نا جلانی پڑے اس کے لیے حکومت کو ان کی مالی مدد کرنی چاہیے۔