نئی دہلی: خاتون پہلوانوں کے جنسی ہراسانی معاملے کو لے کر جنتر منتر پر احتجاج جاری ہے، ان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ملزم ڈبلیو ایف آئی کے صدر برج بھوشن سنگھ کو گرفتار کرکے جیل بھیجا جائے۔ کئی سیاسی، سماجی، ملی اور سرکردہ شخصیات کی جانب کی خاتون پہلوانوں کی حمایت کا سلسلہ جاری ہے اور انہیں انصاف دلانے کے لیے جی توڑ محنت کررہے ہیں لیکن ان سب کے باوجود مرکزی حکومت پر ذرہ برابر اثر ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ آج بھی کئی سیاسی، سماجی اور ملی تنظیموں کے کارکنان جنتر منتر پہنچے اور خواتین پہلوانوں کے احتجاج کی حمایت کی۔
جامعہ نگر اوکھلا سے خواتین پہلوانوں کے احتجاج کی حمایت میں پہنچنے والے سماجی کارکن اور تاجر محمد امجد نے کہا کہ خواتین پہلوان جنتر منتر پر انصاف کے لیے بیٹھی ہیں، ہم ان کے احتجاج کی حمایت کرنے یہاں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایف آئی کے صدر برج بھوشن کے خلاف سنگین الزامات ہیں، انہیں کڑی سزا دینی چاہئے، تبھی خواتین پہلوانوں کو صحیح انصاف مل پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مودی اور یوگی حکومت کی جانب سے چھوٹی چھوٹی باتوں پر اپنی پیٹھ تھپتھپائی جاتی ہے لیکن جس نے اپنے کھیلوں کے ذریعہ ملک کا نام روشن کیا آج وہی انصاف کے لیے در در بھٹک رہی ہیں۔ ان کی آواز کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: Environment Programe جامعہ میں ماحولیات پر پروگرام کا انعقاد
واضح رہے کہ سات خواتین پہلوانوں نےڈبلیو ایف آئی کے صدر برج بھوشن پر جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے انصاف کے لیے جنتر منتر پر تقریباً ایک ماہ سے احتجاجا پر بیٹھی ہوئی ہیں، سپریم کورٹ کے احکام کے بعددہلی پولیس نے برج بھوشن کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے، لیکن ابھی تک کسی طرح کی کوئی کارروائی شروع نہیں ہوئی ہے۔جس سے احتجاجیوں میں بے چینی ہے۔