کورونا وائرس کی وجہ سے لوگوں کی ذرائع آمدنی محدود ہوگئی ہے۔ کاروبار اور حصول معاش کے وسائل تباہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس کی وجہ سے بہت سے لوگ اس بار عید الاضحی کے موقع پر قربانی کا فریضہ ادا نہیں کر پائیں گے۔
مہنگائی، بے روزگاری اور قوت خرید کم ہونے کا اثر نمایاں طور قربانی کے فریضے کے لیے خریدے جانے والے جانوروں کے حوالے سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
دہلی کے شاہین باغ میں بھی اس بار ابھی تک جانوروں کی مانگ انتہائی محدود ہے۔ اب تک شاہین باغ کے مختلف علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں بکرے ہوا کرتے تھے۔ لیکن اس بار سیکڑوں کی تعداد میں سمٹے ہوئے ہیں۔ جبکہ محض چند روز باقی رہ گئے ہیں۔ کسی کسی بلاک میں 10 سے 15 بکرے فروخت کے لیے ہیں تو کہیں ایک دو بکرے کی رسی تھامے گاہک کا منتظر ہیں۔
صرف شاہین باغ کے 40 فٹ روڈ پر کچھ بکرے ہیں جو فروخت کے لیے دستیاب ہیں۔ اس بار مقامی افراد ہی بکرے فروخت کر رہے ہیں۔ جبکہ قبل میں میوات کے علاقہ جات سے بڑی تعداد میں کاروباری آتے تھے، جو ٹرکوں پر لاد کر بکرے لاتے تھے۔ فی الحال ابھی تک ایسا کچھ نہیں دیکھنے کو ملا ہے۔
چھوٹے چھوٹے دو چار گروپ میں چوک چوراہوں پر بکرے فروخت کیے جا رہے ہیں۔ ان کو بھی اندازہ ہے کہ خریدار کم ہیں لیکن پھر بھی قیمتیں زیادہ مانگ رہے ہیں۔ شاید ان کو علم نہیں کہ اس مرتبہ کورونا کے باعث اسکول بند ہیں،کاروبار ٹھپ ہیں۔ اس وجہ سے شاہین باغ کے نصف رہائشی اپنے آبائی وطن واپس بھی لوٹ چکے ہیں۔
دہلی میں ڈیزل 82 روپے کے قریب، ممبئی میں 80 کے پار
بیشتر فلیٹوں میں تالے لٹکے ہوئے ہیں۔ جس کی وجہ سے خریدار کافی کم ہیں۔ بازار میں بکرے کی مانگ نہیں ہے۔ لہذا ان کو قیمت وہ نہیں مل سکتی جس کی انہیں چاہت ہے۔ کمزور بکرے کی قیمت بھی 10,000 سے کم نہیں ہے۔ ممکن ہے ایک دو روز قبل مارکیٹ میں کوئی تیزی آئے۔ لیکن فی الحال سناٹا ہی ہے۔