ETV Bharat / state

Demand for a Separate Universityَ: پسماندہ طبقات کے لیے علیحیدہ یونیورسٹی کا مطالبہ - ملسمانوں کی پسماندگی کو دور کرنے کا مطالبہ

قومی اقلیتی کمیشن کے سابق وائس چیئرمین عاطف رشید نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مرکزی حکومت تمام طبقات کی ترقی کے لیے کام کررہی ہے، وزیر اعظم نریندر مودی سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں،ایسے موقع پر پسماندہ طبقات کی آواز حکومت تک پہنچانے کی ہماری ذمہ داری ہے۔ Demand for a University to End the Backwardness of Muslims

علیحیدہ یونیورسٹی کا مطالبہ
علیحیدہ یونیورسٹی کا مطالبہ
author img

By

Published : Jun 22, 2022, 10:10 AM IST

نئی دہلی: جنگ آزادی کے دوران سب سے زیادہ مسلمان ہی مظالم کا شکار ہوئے، اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے،مسلمانوں کی زبوں حالی کو دور کرنے کے لیے کسی بھی پارٹی نے سنجیدگی نہیں دکھائی، جس کی وجہ سے مسلمانوں میں پسماندہ طبقات سب سے زیادہ پسماندہ ہوگیا ہے ایسے طبقات کو قومی دھارا سے جڑنے کے لیے 50 فیصد ریزرویشن درکار ہے ۔

علیحیدہ یونیورسٹی کا مطالبہ

Demand for a University to End the Backwardness of Muslims

ان خیالات کا اظہار جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نہرو گیسٹ ہاؤس میں پسماندہ طبقات کی تعلیمی پسماندگی دور کرنے کو لے کر ایک مشاورتی میٹنگ میں سیاسی و سرکردہ شخصیات نے کیا۔


اس موقع پر قومی اقلیتی کمیشن کے سابق وائس چیئرمین عاطف رشید نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مرکزی حکومت تمام طبقات کی ترقی کے لیے کام کررہی ہے، وزیر اعظم نریندر مودی سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں،ایسے موقع پر پسماندہ طبقات کی آواز حکومت تک پہنچانے کی ہماری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کی اس میٹنگ میں مرکزی حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پسماندہ طبقات کی ترقی کے لیے اسے ہر میدان میں 50فیصد ریزرویشن دیا جائے، اور پسماندہ طبقات کے ایک سینٹرل یونیورسٹی قائم کی جائے۔اس کے لیے ارکان پارلیمان اور مرکزی وزراء سے بھی ملاقات کی جائے گی۔


ایس سی ،ایس ٹی کمیشن بھارت سرکارکے سابق نیشنل کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر تاج الدین انصاری نے کہا کہ جنگ آزادی کے دوران سب سے زیادہ مسلمان ہی مظالم کا شکار ہوئے، اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے، لیکن ان ہی میں سے جوسب سے زیادہ پسماندگی میں مبتلا ہے وہ اوبی سی اورایس سی ایس ٹی طبقہ جنہیں ہر دور میں نظرانداز کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پسماندہ طبقات کی ترقی کے لیے وہ روز اول سے جدوجہد کررہے ہیں، ان کی ہی کاوشوں سے منی پور میں ایک یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا ۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ طبقات کو تعلیمی میدان میں آگے لانے کے لیے ایک پسماندہ یونیورسٹی کا قیام بے حد ضروری ہے،جس کا نام پسماندہ یونیورسٹی ہو،اسی کام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے آج یہ میٹنگ بلائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی زمین کا انتظام کیسے ہوگا؟ یہ ذمہ داری ہماری ہے ،انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل بے حد ضروری ہے تاکہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے سب مل جل کر کام کرسکیں۔آج کی یہ میٹنگ اسی یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے بلائی گئی ہے ۔انہوں نے اس موقع پر نعرہ دیا کہ ’آدھی روٹی کھائیں گے اور اپنے بچوں کو پڑھائیں گے‘۔


دہلی اسکل اینڈ انٹرپرینیور یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلرریحان خان سوری نے کہا کہ ہم لوگ ایک مارڈرن یونیورسٹی کے قیام کے خواہاں ہیں،اس کے لیے ہم لوگوں کو ہر طرح کی قربانی دینے کے لے تیار رہنا ہوگا، جس طرح سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانیان نے قربانیاں دی ہیں۔


جامعہ ملیہ اسلامیہ یوپی ایس سی کوچنگ سینٹر کے ڈپٹی ڈاریکٹرڈاکٹر محمد طارق نے کہا کہ مسلمانوں کو اوبی سی سے بہت کم فائدہ مل رہا ہے، لہذا مسلمانوں کو اوبی سی سے ایس سی کے زمرے میں لایا جائے کیونکہ اس میں مقابلہ کم ہے۔اس زمرے میں آنے کے بعد مسلمان بڑی تعداد میں آئی اے ایس ،آئی پی ایس بن سکتے ہیں ۔

انھوں نے یہ بھی کہاکہ ہندوؤں میں ایس سی ،ایس ٹی ہے تو مسلمانوں کو کیوں اس سے باہر رکھا گیا ہے، جبکہ مسلمان بھی اسی ملک کے شہری ہیں، اور سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق تعلیمی میدان میں بے حد پسماندہ ہیں، اگر واقعی میں مسلمانوں کو تعلیمی میدان میں آگے لانا ہے تو سب سے پہلے اسے اوبی سی سے ایس سی اور ایس ٹی کے زمرے میں لانے کے لیے مہم چلانا ضروری ہے، تبھی یہ قوم ترقی کرسکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جس قوم میں سیاسی لیڈر نہیں وہ قوم ترقی نہیں کرسکتی ہے۔ ہندوستان کی تقسیم لیڈر شپ کے لیے ہی ہوئی ہے۔
منصوری نیشنل کانفرنس کے قومی صدر حاجی عارفین منصوری نے پسماندہ طبقات کو تمام تعلیمی اداروں میں 6فیصد ریزرویشن دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس کے لیے سیاسی لیڈران سمیت وزیر اعظم سے بھی ملیں گے اور انہیں پسماندہ طبقات کی پریشانیوں سے آگاہ کریں گے۔


پروگرام کے کوآرڈی نیٹر وصحافی معروف رضا نے کہاکہ ایک طے شدہ سازش کے تحت مسلمانوں اور پسماندہ طبقات کو تعلیمی اور معاشی طور پر پیچھے رکھا گیاہے۔اس سے باہر نکلنے کے لیے ہمیں جدوجہد کرنی ہوگی ۔ انھوں نے کہاکہ جب تک پسماندہ طبقات کے لئے یونیورسٹی قائم نہیں ہوگی تب تک پسماندہ طبقات کی تعلیمی میدان میں کامیابی ناممکن ہے۔

مزید پڑھیں:DU To Identify Unused Space: ڈی یو میں خالی جگہوں پر الاٹمنٹ کیلئے پالیسی بنائی جائے گی

انھوں نے یہ بھی کہاکہ جب تک ’’پسماندہ یونیورسٹی‘‘ کا قیام عمل میں نہیں آتا ہے تو ہم لوگ حکومت ہند سے مطالبہ کریں کہ تمام یونی ورسٹیز میں پسما ندہ طبقات کے بچوں کو50 فیصد ریزرویشن دیا جائے۔ اس کے علاوہ پر بڑے بڑے سیاسی لیڈران اور دانشوروں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اس موقع پر قاری ہارون صاحب، وکیل قریش سمیت بڑے بڑے دانشور اور سرکردہ لیڈران موجود تھے-

نئی دہلی: جنگ آزادی کے دوران سب سے زیادہ مسلمان ہی مظالم کا شکار ہوئے، اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے،مسلمانوں کی زبوں حالی کو دور کرنے کے لیے کسی بھی پارٹی نے سنجیدگی نہیں دکھائی، جس کی وجہ سے مسلمانوں میں پسماندہ طبقات سب سے زیادہ پسماندہ ہوگیا ہے ایسے طبقات کو قومی دھارا سے جڑنے کے لیے 50 فیصد ریزرویشن درکار ہے ۔

علیحیدہ یونیورسٹی کا مطالبہ

Demand for a University to End the Backwardness of Muslims

ان خیالات کا اظہار جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نہرو گیسٹ ہاؤس میں پسماندہ طبقات کی تعلیمی پسماندگی دور کرنے کو لے کر ایک مشاورتی میٹنگ میں سیاسی و سرکردہ شخصیات نے کیا۔


اس موقع پر قومی اقلیتی کمیشن کے سابق وائس چیئرمین عاطف رشید نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مرکزی حکومت تمام طبقات کی ترقی کے لیے کام کررہی ہے، وزیر اعظم نریندر مودی سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں،ایسے موقع پر پسماندہ طبقات کی آواز حکومت تک پہنچانے کی ہماری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کی اس میٹنگ میں مرکزی حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پسماندہ طبقات کی ترقی کے لیے اسے ہر میدان میں 50فیصد ریزرویشن دیا جائے، اور پسماندہ طبقات کے ایک سینٹرل یونیورسٹی قائم کی جائے۔اس کے لیے ارکان پارلیمان اور مرکزی وزراء سے بھی ملاقات کی جائے گی۔


ایس سی ،ایس ٹی کمیشن بھارت سرکارکے سابق نیشنل کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر تاج الدین انصاری نے کہا کہ جنگ آزادی کے دوران سب سے زیادہ مسلمان ہی مظالم کا شکار ہوئے، اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے، لیکن ان ہی میں سے جوسب سے زیادہ پسماندگی میں مبتلا ہے وہ اوبی سی اورایس سی ایس ٹی طبقہ جنہیں ہر دور میں نظرانداز کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پسماندہ طبقات کی ترقی کے لیے وہ روز اول سے جدوجہد کررہے ہیں، ان کی ہی کاوشوں سے منی پور میں ایک یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا ۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ طبقات کو تعلیمی میدان میں آگے لانے کے لیے ایک پسماندہ یونیورسٹی کا قیام بے حد ضروری ہے،جس کا نام پسماندہ یونیورسٹی ہو،اسی کام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے آج یہ میٹنگ بلائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی زمین کا انتظام کیسے ہوگا؟ یہ ذمہ داری ہماری ہے ،انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل بے حد ضروری ہے تاکہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے سب مل جل کر کام کرسکیں۔آج کی یہ میٹنگ اسی یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے بلائی گئی ہے ۔انہوں نے اس موقع پر نعرہ دیا کہ ’آدھی روٹی کھائیں گے اور اپنے بچوں کو پڑھائیں گے‘۔


دہلی اسکل اینڈ انٹرپرینیور یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلرریحان خان سوری نے کہا کہ ہم لوگ ایک مارڈرن یونیورسٹی کے قیام کے خواہاں ہیں،اس کے لیے ہم لوگوں کو ہر طرح کی قربانی دینے کے لے تیار رہنا ہوگا، جس طرح سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانیان نے قربانیاں دی ہیں۔


جامعہ ملیہ اسلامیہ یوپی ایس سی کوچنگ سینٹر کے ڈپٹی ڈاریکٹرڈاکٹر محمد طارق نے کہا کہ مسلمانوں کو اوبی سی سے بہت کم فائدہ مل رہا ہے، لہذا مسلمانوں کو اوبی سی سے ایس سی کے زمرے میں لایا جائے کیونکہ اس میں مقابلہ کم ہے۔اس زمرے میں آنے کے بعد مسلمان بڑی تعداد میں آئی اے ایس ،آئی پی ایس بن سکتے ہیں ۔

انھوں نے یہ بھی کہاکہ ہندوؤں میں ایس سی ،ایس ٹی ہے تو مسلمانوں کو کیوں اس سے باہر رکھا گیا ہے، جبکہ مسلمان بھی اسی ملک کے شہری ہیں، اور سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق تعلیمی میدان میں بے حد پسماندہ ہیں، اگر واقعی میں مسلمانوں کو تعلیمی میدان میں آگے لانا ہے تو سب سے پہلے اسے اوبی سی سے ایس سی اور ایس ٹی کے زمرے میں لانے کے لیے مہم چلانا ضروری ہے، تبھی یہ قوم ترقی کرسکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جس قوم میں سیاسی لیڈر نہیں وہ قوم ترقی نہیں کرسکتی ہے۔ ہندوستان کی تقسیم لیڈر شپ کے لیے ہی ہوئی ہے۔
منصوری نیشنل کانفرنس کے قومی صدر حاجی عارفین منصوری نے پسماندہ طبقات کو تمام تعلیمی اداروں میں 6فیصد ریزرویشن دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس کے لیے سیاسی لیڈران سمیت وزیر اعظم سے بھی ملیں گے اور انہیں پسماندہ طبقات کی پریشانیوں سے آگاہ کریں گے۔


پروگرام کے کوآرڈی نیٹر وصحافی معروف رضا نے کہاکہ ایک طے شدہ سازش کے تحت مسلمانوں اور پسماندہ طبقات کو تعلیمی اور معاشی طور پر پیچھے رکھا گیاہے۔اس سے باہر نکلنے کے لیے ہمیں جدوجہد کرنی ہوگی ۔ انھوں نے کہاکہ جب تک پسماندہ طبقات کے لئے یونیورسٹی قائم نہیں ہوگی تب تک پسماندہ طبقات کی تعلیمی میدان میں کامیابی ناممکن ہے۔

مزید پڑھیں:DU To Identify Unused Space: ڈی یو میں خالی جگہوں پر الاٹمنٹ کیلئے پالیسی بنائی جائے گی

انھوں نے یہ بھی کہاکہ جب تک ’’پسماندہ یونیورسٹی‘‘ کا قیام عمل میں نہیں آتا ہے تو ہم لوگ حکومت ہند سے مطالبہ کریں کہ تمام یونی ورسٹیز میں پسما ندہ طبقات کے بچوں کو50 فیصد ریزرویشن دیا جائے۔ اس کے علاوہ پر بڑے بڑے سیاسی لیڈران اور دانشوروں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اس موقع پر قاری ہارون صاحب، وکیل قریش سمیت بڑے بڑے دانشور اور سرکردہ لیڈران موجود تھے-

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.