کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں مسلم خواتین کے حجاب پر سوال اٹھائے جانے کے خلاف سرکردہ شخصیات کے ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔ پرانی دہلی کی معروف معمر سماجی شخصیت محمد یامین نے کہا کہ حجاب کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مدعا بنایا جا رہا ہے، ملک میں مدعے بے شمار ہیں لیکن ووٹ کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے اسے ہوا دی جارہی ہے، پردہ تمام مذاہب میں کیا جاتا ہے لیکن صرف سیاست کے لیے مسلم لڑکیوں کے حجاب پہننے پر سوال اٹھانا یہ سراسر غلط ہے۔ Delhi's Social Workers Reaction on Hijab
72 سالہ محمد یامین نے کہا کہ پانچ ریاستوں میں الیکشن کے مدنظر اس طرح کے مسئلے اٹھائے جارہے ہیں تاکہ ایک خاص پارٹی کو فائدہ پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ ایک کمیونٹی کو ٹارگیٹ بناکر وہ بھی صرف پردہ یعنی حجاب پر سوال اٹھانا ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی بے تحاشہ ہے، بے روزگار کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ ترقیاتی کام نہیں ہورہے ہیں اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے لیکن جو پردہ نشین خواتین ہیں۔ اس جانب پورے ملک کی توجہ مبذول کرائی جارہی ہے جو سراسر غلط ہے۔
اوکھلا کے معمر سماجی کارکن ماسٹر رضوان نے کہا کہ ملک میں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت حجاب جیسے مدعے کواٹھایا جارہا ہے۔ یہ صرف الیکشن کے مدنظر اس طرح کے ایشو اٹھائے جارہے ہیں اور تنازع پیدا کرنے ی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پردہ سے کسی کو روکا نہیں جاسکتا ہے اور جو لوگ اس طرح کی حرکتیں کررہے ہیں وہ بھارتی ثقافت کو نقصان پہنچارہے ہیں اور اس ملک کو الگ سمت کی جانب لے جانے کی کوشش کررہے ہیں۔