قومی دارالحکومت دہلی میں لاک ڈاؤن کے دوران جہاں گھریلو تشدد کے معاملات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے وہیں چھیڑچھاڑ، جنسی تشدد، پیچھا کرنے وغیرہ کے معاملات میں کثیر تخفیف دیکھی گئی ہے۔
دہلی خواتین کمیشن کی چیرمین سواتی مالیوال نے آج کہا کہ جرائم میں کمی تو آئی ہے، لیکن یہ تشویشناک ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران بھی کمیشن کو خواتین کے خلاف تشدد کے کچھ معاملات کی اطلاعات مل رہی ہیں، جن میں ریپ، بچوں کے جنسی تشدد، گھریلو تشدد اور سائبر جرم کے معاملے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'کوروناوائرس کے پھیلنے کی وجہ سے دارالحکومت میں جرائم کی تعداد میں کمی تو آئی ہے، لیکن یہ پریشان کرنے والا ہے کہ ایسے المناک وقت میں بھی جب پورا ملک لاک ڈاؤن میں ہے اور کورونا کے خلاف لڑرہا ہے، تو عورتوں اور لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی، گھریلو تشدد اور دیگر کے خلاف جرائم اب بھی ہورہے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم اپنی ٹیم اور دہلی پولیس کی مدد سے تمام رپورٹ کیے گئے معاملات پر کام کررہے ہیں، میں لوگوں سے بھی اپیل کرتی ہوں کہ اس مشکل کی گھڑی میں انسانیت دکھائیں'۔
چیئرمین مالیوال نے کہا کہ دہلی خواتین کمیشن اپنی خاتون ہیلپ لائن اور ریپ کرائسس سیل کے ذریعے لاک ڈاؤن کے دوران چوبیس گھنٹے کام کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن کو لاک ڈاؤن کے دوران یومیہ تقریباً 1400 کال موصول ہو رہے ہیں، پنچایت خاتون کی ٹیمیں راشن حاصل کرنے میں خواتین اور ان کے خاندانوں کی مدد کررہی ہیں۔