نئی دہلی: دہلی خواتین کمیشن کی چیئرمین سواتی مالیوال نے کہا کہ 'جامع مسجد میں خواتین کے داخلے پر پابندی لگانے کا فیصلہ بالکل غلط ہے۔ جتنا ایک مرد کو عبادت کا حق ہے اتنا ہی عورت کو بھی ہے۔ میں جامع مسجد کے شاہی امام کو نوٹس جاری کر رہی ہوں۔ خواتین کے داخلے پر اس طرح پابندی لگانے کا حق کسی کو نہیں ہے۔ دہلی خواتین کمیشن نے جامع مسجد میں اکیلی لڑکیوں کے داخلے پر پابندی کے خلاف امام مسجد کو نوٹس بھیجا ہے۔ دہلی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے لڑکیوں کا داخلہ روکنے کے فیصلے کو بالکل غلط قرار دیا ہے۔
-
#SwatiMaliwal after #Jamamasjid administration bans women entry into the mosque.@SwatiJaiHind @DCWDelhi pic.twitter.com/ldrGDP3KQi
— IANS (@ians_india) November 24, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">#SwatiMaliwal after #Jamamasjid administration bans women entry into the mosque.@SwatiJaiHind @DCWDelhi pic.twitter.com/ldrGDP3KQi
— IANS (@ians_india) November 24, 2022#SwatiMaliwal after #Jamamasjid administration bans women entry into the mosque.@SwatiJaiHind @DCWDelhi pic.twitter.com/ldrGDP3KQi
— IANS (@ians_india) November 24, 2022
دہلی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے جامع مسجد میں اکیلی لڑکیوں کے داخلے پر پابندی کے فیصلے کو بالکل غلط قرار دیا ہے۔ مالیوال نے کہا ہے کہ جتنا مرد کو عبادت کا حق ہے اتنا ہی حق عورت کو بھی ہے۔ میں جامع مسجد کے امام کو نوٹس جاری کر رہی ہوں، اس طرح کسی کو بھی خواتین کے داخلے پر پابندی کا حق نہیں ہے۔ Ban on Entry of Single Girls in Jama Masjid
دوسری جانب جامع مسجد انتظامیہ نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں یا خواتین کے اکیلے یا گروپ میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ جامع مسجد کے پی آر او صبیح اللہ خان کہتے ہیں، لڑکیوں/خواتین کے خاندانوں کے ساتھ آنے پر کوئی پابندی نہیں، شادی شدہ جوڑوں پر بھی کوئی پابندی نہیں۔'
قابل ذکر ہے کہ تاریخی جامع مسجد میں لڑکیوں کے اکیلے داخل ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ جامع مسجد انتظامیہ نے اس سلسلے میں مسجد کی دیوار پر ایک نوٹس چسپاں کر دیا ہے۔ شاہی امام بخاری نے کہا کہ مسجد میں خواتین کی نماز پر پابندی نہیں ہے۔ جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے واضح کیا ہے کہ نماز پڑھنے آنے والی خواتین کو نہیں روکا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی شکایتیں آرہی ہیں کہ لڑکیاں اپنے بوائے فرینڈز کے ساتھ مسجد آتی ہیں۔ اسی لیے ایسی لڑکیوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ شاہی امام نے کہا کہ اگر کوئی خاتون جامع مسجد آنا چاہتی ہے تو اسے اپنے خاندان یا شوہر کے ساتھ آنا ہوگا۔ اگر وہ نماز پڑھنے آئے تو اسے نہیں روکا جائے گا۔
واضح رہے کہ دہلی میں واقع جامع مسجد کی انتظامیہ نے مسجد کے تمام مرکزی دروآزوں پر تختیاں لٹکا دی ہیں، جس میں لکھا ہے کہ جامع مسجد میں لڑکیوں کا تنہا داخلہ ممنوع ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ اقدام اس لئے کیا گیا ہے کیونکہ یہاں لڑکیاں آتی ہیں اور میوزک ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتی ہیں۔ Single Girl Not Allowed in Jama Masjid اس سلسلے میں جامع مسجد کے تمام مرکزی دروازوں پر تختیاں لٹکا دی گئی ہیں۔ یہ تختیاں دہلی کی شاہ جہانی جامع مسجد کے تینوں داخلی دروازوں پر تقریبا ایک ہفتہ قبل نصب کی گئی ہیں۔ ان تختیوں کے نصب کیے جانے کے بعد سے ہی لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ جامع مسجد میں لڑکیوں کے داخلے پر پابندی کیوں عائد کی گئی ہے؟ جب ہم نے اس بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ مسجد میں مسلسل شارٹ ویڈیوز بنانے اور مسجد کی بے حرمتی کے پیش نظر یہ اقدام کیا گیا ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے کہ کسی لڑکی یا خاتون کو داخل ہی نہیں ہونے دیا جا رہا بلکہ بہت سی خواتین ابھی بھی مسجد کے صحن میں داخل ہوتی ہیں تاہم یہ پابندی ان لڑکیوں پر عائد کی گئی ہے جو اس مسجد کو گھومنے پھرنے کی غرض سے استعمال کرتی ہیں اور یہاں ویڈیوز بناکر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتی ہیں تاہم اگر لڑکیاں اپنے اہل خانہ کے ساتھ مسجد آتی ہیں تو ان پر کوئی پابندی عائد نہیں ہوگی۔
مسجد مغلیہ دور کی ہے: دہلی کی جامع مسجد مغل دور کی ہے۔ اس دوران مشرق وسطیٰ کے علاقے بخارا سے ایک امام کو نماز کی امامت کے لیے رکھا گیا تھا۔ انہیں شاہی امام کا خطاب دیا گیا۔ شاہی امام بخاری کا تعلق اسی خاندان سے ہے۔ جامع مسجد کا انتظام آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی نگرانی میں چلتا ہے۔