قومی دارالحکومت دہلی میں کورونا وائرس کا قہر جاری ہے۔ اس پر قابو پانے کے لیے مرکزی و ریاستی حکومت متعدد اقدامات کر رہی ہے۔ پہلے کے مقابلے کورونا کیسز میں تھوڑی کمی آئی ہے لیکن معاشی طور پر ہر کوئی کمزور ہو گیا ہے۔ ایسے میں ائمہ اور مؤذنین کو تنخواہ نہ ملنا، انہیں مزید پریشانیوں میں مبتلا کر رہا ہے۔
دراصل دہلی وقف بورڈ کے ائمہ اور مؤذنین گزشتہ 8 ماہ سے بغیر تنخواہ کے اپنا گزارا کر رہے ہیں۔ اسی سے متعلق دہلی پردیش کانگریسی کمیٹی کے اقلیتی صدر علی مہدی نے دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال کو ایک خط لکھا ہے، جس میں ائمہ کی تنخواہیں جلد از جلد بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
علی مہدی نے کیجریوال کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ائمہ کی تنخواہ جلد از جلد جاری کریں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو پھر کیجریوال کے گھر کے باہر بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا۔ پھر چاہے مجھے اس کے لیے جیل بھی جانا پڑے، میں اس لڑائی کو لڑوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'عام آدمی پارٹی میں 5 مسلمان رکن اسمبلی ہیں۔ اس کے باوجود کسی ایک رکن اسمبلی نے بھی ائمہ اور مؤذنین کی تنخواہ کا مسئلہ نہیں اٹھایا اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ تمام اراکین اسمبلی کیجریوال کی طرح اب سنگھی ہو گیے ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں ایک طرف کورونا کی مار نے سب کو معاشی طور پر پریشان کیا ہوا ہے، وہیں کیجریوال حکومت ائمہ کو 8 ماہ سے تنخواہ نہیں دے رہی، ایسے میں وہ لوگ اپنے اخراجات کیسے پورے کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک تو پہلے ہی ائمہ کی تنخواہ کم ہے اس پر ظلم یہ کہ انہیں مہینوں تک تنخواہ کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانی پڑ رہی ہے۔