دہلی وقف بورڈ کے ملازمین نے آج دفتر کے باہر تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے پرامن احتجاج شروع کر دیا ہے اور وہ مسلسل بورڈ انتظامیہ اور ممبران سے جلد از جلد مسئلہ کا حل نکالنے اور تمام ملازمین کو 9 ماہ سے رکی ہوئی تنخواہیں جاری کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ملازمین کا مطالبہ ہے کہ جب تک ہماری تنخواہ جاری نہیں کی جاتی تب تک ہم غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال جاری رکھیں گے اور کسی کو بھی وقف بورڈ میں داخل ہونے دیں گے۔
اعلان کے مطابق وقف بورڈ کے تمام عملہ نے دفتر کے باہر اپنی ہڑتال شروع کردی کہ جب تک تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جاتی یا ہمارے مسائل کے حل کی پختہ یقین دہانی نہیں کرائی جاتی ہم اپنا مطالبہ جاری رکھیں گے اور ضروری کام کاج کے علاوہ تمام کام بند رکھیں گے اور کسی کو آفس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ملازمین نے بتایا کہ ہمیں کئی ماہ سے چیئرمین نہ ہونے کا بہانہ بنا کر دلاسا دیا جاتا رہا ہے اور کہا گیا ہے کہ جیسے ہی چیئرمین بنے گا مسائل حل ہو جائیں گے اب سات ماہ ہوگئے بورڈ کو چیئرمین نہیں ملا تو ہم کب تک بغیر تنخواہ کے کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم میں سے بہت سے ملازمین کرائے پر رہ رہے ہیں اور مکان مالک سختی کے ساتھ کرائے کا مطالبہ کرتے ہیں مگر بورڈ انتظامیہ کو پروا نہیں ہے اسی لیے مجبور ہو کر ہم نے یہ قدم اٹھایا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے سیکشن انچارج نے بتایا کہ اکاؤنٹ میں پیسہ بھی ہے اور سی ای او صاحب اور ممبران کے پاس تنخواہ دینے کی پاور بھی تاہم سب اپنی ذمہ داری سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں اور کوئی بھی مسئلہ کے حل کے لیے نہ ہونے کے باوجود بورڈ میٹنگ ملا کر ایک گھنٹے میں مسئلہ کا حل نکال سکتے ہیں مگر قوت ارادی کی کمی کی وجہ سے سب ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔
ملازمین نے کہا کہ ہماری کیا خطا ہے ہم نے نامساعد حالات میں بھی بورڈ دفتر آکر اپنا کام کیا ہے اور دہلی فسادات میں بھی دن رات کام کیا مگر یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر ہمیں کیوں فٹبال بنایا جارہا ہے۔