کہا جاتا ہے کہ انسانیت کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے اور جب تشدد ہوتا ہے تو اس سے سبھی لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ انسانیت کو زندہ رکھنے کے لیے سکھ برادری نے دہلی کے تشدد زدہ علاقے شیو وہار میں ہزاروں افراد میں راشن تقسیم کیا۔
حال ہی میں دہلی میں ہوئے تشدد میں شمال مشرقی دہلی کا بیشتر علاقہ اب معمول پر آنا شروع ہو گیا ہے، شیو وہار، کراول نگر اور مصطفی آباد کے متاثرہ افراد اب معاشی بحران کا شکار ہیں، ایسی صورتحال میں کچھ افراد متاثرین کی مدد کے لیے بھی آگے آئے ہیں۔
یہ تصویریں شمال مشرقی دہلی کے شیو وہار علاقے کا ہے، جہاں شرومنی اکالی دل دہلی گوردوارہ نے لوگوں کو کھانے کی چیزوں سے مدد کی ہیں۔ کمیٹی کی جانب سے متاثرین میں راشن تقسیم کیا جارہا ہے۔
اکالی دل کی طرف سے متاثرین میں تقریبا 40 ٹن راشن تقسیم کیا گیا ہے۔
اس دوران تمام متاثرین کا کہنا ہے کہ ان کے مکانات کو جلایا گیا، دکانیں جلا دی گئیں۔ روزگار ختم ہو چکا ہے، ایسی صورتحال میں سکھ برادری کا یہ کام تاریخی ہے۔
متاثرین نے اس دوران اکالی دل کے لوگوں کا راشن بانٹتے کے لیے دل سے شکریہ ادا کیا۔ تشدد سے متاثرہ علاقے شیو وہار میں 40 ٹن راشن متاثرین میں تقسیم کیا گیا۔ مسلم کمیونٹی نے بھی سکھ برادری کا شکریہ ادا کیا۔
متاثرین کہہ رہے ہیں کہ حکومت صرف کاغذ پر کھانا بانٹ رہی ہے، ہمارے پاس اس کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔
حکومت صرف کھانا مہیا کر رہی ہے لیکن یہ سکھ برادری ہمارے لیے مسیحا بن کر آئے ہیں۔
سکھ برادری نے مسلم کمیونٹی کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے دل کے ساتھ ان کا خیر مقدم کیا اور اس عظیم مقصد میں ان کی حمایت کی۔
سکھ برادری کے لوگوں نے کہا کہ ہم نے 84 کے فسادات دیکھے ہیں، درد بتانا مشکل ہے، لہذا ہم متاثرین کے درد کو سمجھتے ہیں۔ انسانیت پر یقین رکھتے ہوئے ہم مدد کے لیے آگے بڑھے ہیں، ہمارے لیے ہندو مسلمان الگ نہیں ہیں، لیکن انسانیت کو زندہ رہنا چاہئے۔ عوام کو یہ پیغام دینا چاہئے کہ اخوت بنی رہنی چاہیے، فسادات سے کسی کا بھلا نہیں ہوا ہے۔