وہیں اسٹینڈنگ کونسل راہل مہرا نے عدالت سے کہا کہ دہلی فسادات سے متعلق 11 ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں تو نفرت انگیز تقریر کے خلاف ایف آئی درج کیوں نہیں ہو سکتی ہے۔
سماعت کے دوران دہلی کے اسپیشل پولیس کمشنر نے کہا کہ اب تک 48 ایف آئی آر درج ہو چکی ہیں جس کے بعد عدالت سے رو برو ہو کر سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ جو بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہیں وہ املاک کے نقصانات وغیرہ سے متعلق ہیں۔
دہلی حکومت کے وکیل نے تشار مہتا کے بیان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا اگر نفرت انگیز تقاریر سے جانوں کا زیاں ہوا ہے تو ایف آئی آڑ درج کرنے میں کیا حرج ہے وہیں دہلی ہوئی کورٹ نے وزارت داخلہ کو ایس کیس میں فریق بنایا ہے جس کی تشار مہتا نے وکالت کی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہوئی سماعت میں جسٹس مرلی دھر نے دہلی پولیس کو پھٹکار لگائی تھی اور بی جے پی کے تینوں رہنماؤں کپل مشرا پرویش ورما اور مملکتی وزیر انوراگ ٹھاکر کے خلاف کاروارئی کرنے کے لیے احکامات جاری کیے تھے لیکن گزشتہ نصٖ شب جسٹس مرلی دھر کا پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ میں تبادلہ کر دیا گیا، جس کے بعد اب اس کیس کی سماعت جسٹس ڈی این پٹیل کررہے ہیں۔