دہلی: دہلی کی کرکرڈوما عدالت نے ایک مسلم تاجر، محمد سلیم خان کو دو ہفتوں کی عبوری ضمانت دی ہے، سلیم خان سال 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت جیل میں قید تھے۔ سلیم خان کو اپنی بیٹی کی مدد کرنے اور ڈینٹل کلینک کھولنے میں مالی مدد فراہم کرنے کے لیے ضمانت ملی ہے۔ دراصل خان کی بیٹی صائمہ کو اپنے ڈینٹل کلینک کے قیام کے لیے فنڈز کی ضرورت ہے۔ اسی بنیاد پر عدالت نے انہیں عبوری ضمانت دی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے کہا 'یہ عدالت ملزم محمد سلیم خان کو عبوری ضمانت دینا مناسب سمجھتی ہے تاکہ وہ اپنی بیٹی کے کلینک کے قیام میں مدد کر سکیں'۔ عدالت نے کہا ملزم تقریباً ساڑھے تین سال سے زیر حراست میں ہے۔ جیل میں ان کے طرز علم کی رپورٹ کہتی ہے کہ اس کا طرز عمل تسلی بخش رہا ہے۔ جج نے خان کو ہدایت کی کہ وہ اپنی عبوری ضمانت کی مدت کے دوران کیس کے تفتیشی افسر کو روزانہ ویڈیو کال کریں۔ عدالت نے انہیں مذکورہ مدت کے دوران سوشل میڈیا سمیت کسی بھی میڈیا پر بات کرنے یا انٹرویو دینے سے بھی روک دیا۔
سلیم خان کو دہلی پولیس نے 11 مارچ 2020 کو گرفتار کیا تھا۔ خاندان کو ابتدائی تین مہینوں میں اس کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں تھی۔ اس پر شروع میں فسادات کا مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن بعد میں ایف آئی آر 59 میں دوبارہ گرفتار کیا گیا جس میں غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ کے الزامات تھے۔ اگست اور ستمبر 2022 میں، سلیم خان کو ان کے بھائی کی موت کی وجہ سے حراستی پیرول دی گئی تھی۔ خان کے تین بچے ہیں صائمہ، ساحل، ادیبہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم مودی اور کانگریس رہنماوں کی آسٹریلیا کو مبارک باد، ٹیم انڈیا کی بھی ستائش
صائمہ نے ڈینٹل میں گریجویشن مکمل کیا ہے جبکہ ساحل نے بی بی اے (بزنس ایڈمنسٹریشن میں بیچلرز) مکمل کیا اور اب وہ اپنے والد کے ایکسپورٹ کے کاروبار کو سنبھال رہے ہیں اور ادیبہ اس وقت 12ویں جماعت میں ہے۔
Delhi Riots UAPA Case سلیم خان کو عدالت نے بیٹی کو کلینک کھولنے میں مدد کے لیے دی عبوری ضمانت
دہلی کی کرکرڈوما عدالت نے ایک مسلم تاجر، محمد سلیم خان کو دو ہفتوں کی عبوری ضمانت دی ہے، سلیم خان سال 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت جیل میں قید تھے۔ Court Grants Interim Bail To Salim Khan For Helping Daughter To Open Dental Clinic
Published : Nov 21, 2023, 4:03 PM IST
دہلی: دہلی کی کرکرڈوما عدالت نے ایک مسلم تاجر، محمد سلیم خان کو دو ہفتوں کی عبوری ضمانت دی ہے، سلیم خان سال 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت جیل میں قید تھے۔ سلیم خان کو اپنی بیٹی کی مدد کرنے اور ڈینٹل کلینک کھولنے میں مالی مدد فراہم کرنے کے لیے ضمانت ملی ہے۔ دراصل خان کی بیٹی صائمہ کو اپنے ڈینٹل کلینک کے قیام کے لیے فنڈز کی ضرورت ہے۔ اسی بنیاد پر عدالت نے انہیں عبوری ضمانت دی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے کہا 'یہ عدالت ملزم محمد سلیم خان کو عبوری ضمانت دینا مناسب سمجھتی ہے تاکہ وہ اپنی بیٹی کے کلینک کے قیام میں مدد کر سکیں'۔ عدالت نے کہا ملزم تقریباً ساڑھے تین سال سے زیر حراست میں ہے۔ جیل میں ان کے طرز علم کی رپورٹ کہتی ہے کہ اس کا طرز عمل تسلی بخش رہا ہے۔ جج نے خان کو ہدایت کی کہ وہ اپنی عبوری ضمانت کی مدت کے دوران کیس کے تفتیشی افسر کو روزانہ ویڈیو کال کریں۔ عدالت نے انہیں مذکورہ مدت کے دوران سوشل میڈیا سمیت کسی بھی میڈیا پر بات کرنے یا انٹرویو دینے سے بھی روک دیا۔
سلیم خان کو دہلی پولیس نے 11 مارچ 2020 کو گرفتار کیا تھا۔ خاندان کو ابتدائی تین مہینوں میں اس کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں تھی۔ اس پر شروع میں فسادات کا مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن بعد میں ایف آئی آر 59 میں دوبارہ گرفتار کیا گیا جس میں غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ کے الزامات تھے۔ اگست اور ستمبر 2022 میں، سلیم خان کو ان کے بھائی کی موت کی وجہ سے حراستی پیرول دی گئی تھی۔ خان کے تین بچے ہیں صائمہ، ساحل، ادیبہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم مودی اور کانگریس رہنماوں کی آسٹریلیا کو مبارک باد، ٹیم انڈیا کی بھی ستائش
صائمہ نے ڈینٹل میں گریجویشن مکمل کیا ہے جبکہ ساحل نے بی بی اے (بزنس ایڈمنسٹریشن میں بیچلرز) مکمل کیا اور اب وہ اپنے والد کے ایکسپورٹ کے کاروبار کو سنبھال رہے ہیں اور ادیبہ اس وقت 12ویں جماعت میں ہے۔