قومی دارالحکومت دہلی میں فسادات کو لے کر حکومتی سطح پر دعوے اور وعدے تو خوب کیے گئے اور دہلی بورڈ نے بھی وعدوں کی جھڑی لگا دی تھی لیکن زمینی سطح پر اصلیت کچھ اور ہی ہے۔
ایک ایک پیسہ جوڑ کر کتنے برسوں میں ہم نے گھر کا سامان خریدا تھا لیکن ایک لمحے میں ہی فسادیوں نے گھر کے ساتھ ساتھ سامان کو بھی خاک کر دیا۔
شیو وہار کی رہنے والی سحر بانو بتاتی ہیں کہ جب فسادات شروع ہوئے تو اپنے بچے کے علاوہ کچھ بھی اپنے ساتھ نہیں لا سکیں جس کے بعد گھر کو نذر آتش کر دیا گیا۔
سحر بانو نے کہا کہ اب ہمارے گھر میں سامان نہیں ہے صرف ڈھانچہ ہے۔ جب ہم نے ایک بار بھاگنا شروع کیا تو بھاگتے رہے۔ پیچھے مڑ کر دیکھنے کا موقع بھی نہیں ملا۔
سحر بانو بتاتی ہیں کہ اس دوران نہ تو اپنے زیورات سمیٹ پائی اور نہ ہی گھر کا کوئی سامان، ہمارے پاس اب کچھ بھی نہیں بچا، ہمیں نہیں پتہ کہ ہم کہاں سے شروع کریں اور جو کچھ کسر بچی تھی وہ لاک ڈاؤن نے پوری کر دی، اب ہمارے پاس کھانے کے لیے بھی پیسہ نہیں ہے۔
سحر بانو کہتی ہیں کہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی امداد بھی نہیں ملی، حالانکہ حکومت نے جو اعلان کیا تھا اس سے میرے باورچی خانے کا سامان بھی پورا نہیں آسکتا، لیکن نہ ہونے میں کچھ بھی مدد ملے وہ بہت اہم ہے۔