نئی دہلی: دہلی فسادات کے ایک کیس میں ایک ملزم کو غیر ضروری طور پر ہراساں کرنے پرکڑکڑڈوما کورٹ نے دہلی پولیس پر 25 ہزار روپے کاجرمانہ عائد کیا ہے۔ چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ارون کمار گرگ نے کہا کہ دہلی پولیس کمشنر اور دیگر سینئر پولیس افسران کو بار بار مداخلت کی ہدایت دی گئی، لیکن انہیں نظر انداز کیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ ہم نے شمال مشرقی دہلی کے ڈی سی پی مشرقی رینج کے جوائنٹ کمشنر آف پولیس اور پولیس کمشنر کو دہلی تشدد سے متعلق معاملات میں ذاتی مداخلت کرنے کی ہدایت کی تھی، لیکن ان ہدایات کو نظر انداز کیا گیا۔
عدالت نے 12 اکتوبر کو دہلی پولیس کمشنر کو ہدایت کی تھی کہ وہ ان معاملات کی مناسب طریقے سے تحقیقات کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا تفصیلی بیان پیش کرے۔ اس کے ساتھ مرکزی ہوم سکریٹری کو یہ بھی ہدایت دی گئی کہ وہ ان افسران پر جرمانہ عائد کریں جو دہلی تشدد کے معاملات کی تحقیقات میں غفلت برت رہے ہیں اور یہ رقم ان کی تنخواہ سے کاٹ لیں۔
دہلی تشدد کے معاملے میں تحقیقات کے لیے اس سے پہلے بھی دہلی پولیس کی سرزنش کی گئی ہے۔ 28 ستمبر کو ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے کہا تھا کہ دہلی پولیس کمشنر کی طرف سے خصوصی تفتیشی سیل کی تشکیل کے باوجود تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر کے حالات نہیں بدلے: راوت
واضح رہے کہ 2 ستمبر کو عدالت نے دہلی پولیس کی سرزنش کی تھی جب کہ دہلی تشدد کیس کے ملزم شاہ طاہر حسین کے بھائی شاہ عالم سمیت تین ملزمان کو بری کردیا تھا۔ یہ بھی کہا گیا کہ جب تاریخ تقسیم کے بعد کے فرقہ وارانہ فسادات پر نظر ڈالے گی تو پتہ چلے گا کہ تحقیقاتی ایجنسی نے دہلی فسادات میں ٹھیک طرح سے تفتیش نہیں کی۔