ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران معروف سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے کہا کہ، 'دہلی فسادات کے بعد جس طرح سے سماجی کارکنان کی گرفتاریاں کی گئیں اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے والوں کو پولیس کے ذریعہ ڈرایا دھمکایا گیا، وہ سب نے دیکھا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ دہلی فسادات سے متعلق جو رپورٹس سامنے آنی تھیں وہ نہیں آ پائیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'جس طرح سے گجرات فسادات کی رپورٹ سامنے آئی تھی، اس طرح سے دہلی فسادات کے دوران نہیں ہو سکا۔'
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے ایک سوال کے جواب میں شبنم ہاشمی نے کہا کہ، 'جس نے دہلی فسادات کے لیے ماحول تیار کیا اور نفرت انگیز بیانات دیے وہ آج بھی کھلے گھوم رہے ہیں جبکہ اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے والے سماجی کارکنان کو پولیس نے جیل میں قید کیا ہوا ہے۔'
مزید پڑھیں:
اے ایم یو کے دو ریسرچ اسکالرز کو آئی سی ایم آر کی سینیئر ریسرچ فیلو شپ
شبنم ہاشمی نے مزید کہا کہ، 'کیجریوال حکومت بار بار معاوضہ دینے کی بات کرتی ہے لیکن فساد زدگان کے مطابق انہیں معاوضہ نہیں ملا، اگر حکومت 26 کروڑ روپے دینے کا دعویٰ کر رہی ہے تو اسے چاہئے کہ جس کو بھی معاوضہ دیا گیا ہے ان کی تمام تفصیلات انٹرنیٹ پر اپڈیٹ کرے تاکہ حقیقت سامنے آ سکے۔'