دارالحکومت دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے دہلی فساد سے متعلق معاملے کے لیے دو مختلف پولیس اسٹیشنوں میں ایف آئی آر درج کیے جانے پر سوال اٹھاتے ہوئے ڈی سی پی سے جواب طلب کیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے ڈی سی پی سے رپورٹ مانگی ہے کہ ایک جگہ پر پیش آئے معاملے کے لیے دو الگ الگ پولیس اسٹیشنوں میں ایف آئی آر کیسے درج کرلی گئی۔
یہ دونوں ایف آئی آر سابق کونسلر طاہر حسین کے گھر سے متعلق ہیں۔ سماعت کے دوران طاہر حسین کے وکیل رضوان نے کہا کہ ایک جگہ پر پیش آئے معاملے سے متعلق ایف آئی آر کو دو مخلتف پولیس اسٹیشن پر کیسے درج کیا گیا۔ دیالپور تھانے میں درج کی گئی ایف آئی آر نمبر 91/2020 پر یہ سماعت ہورہی تھی۔
سماعت کے دوارن دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل دیپک بھاٹیہ نے ملزم تنویر ملک، طاہر حسین اور دیگر ملزمین کے خلاف درج مقدمہ میں دلائل پیش کرنے سے انکار کر دیا۔ دہلی پولیس نے کہا کہ اس معاملے میں ضمنی چارج شیٹ داخل کی جا سکتی ہے۔ عدالت نے ان سے کہا کہ وہ مرکزی چارج شیٹ کی بنیاد پر دلائل دیں، لیکن بھاٹیہ نے سماعت ملتوی کرنے پر زور دیا۔
وکیل رضوان نے دہلی پولیس کی سماعت ملتوی کرنے کے مطالبے کی مخالفت کی۔ رضوان نے بتایا کہ ملزمین گزشتہ ڈیڑھ سال سے جیل میں ہیں۔
مزید پڑھیں:'ہندو راشٹر کا مطالبہ مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی میں اضافہ کرنا نہیں'
رضوان نے کہا کہ کھجوری خاص تھانے میں بھی طاہر حسین کے گھر سے متعلق معاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے، کھجوری خاص تھانے میں درج ایف آئی آر میں جو الزام لگائے گئے ہیں، وہی الزام دیال پور تھانے میں درج ایف آئی آر میں لگائے گئے ہیں۔ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک ہی مقام پر پیش آئے معاملہ کی ایف آئی آر کو دو مختلف پولیس اسٹیشنوں میں درج کیا جائے۔