ETV Bharat / state

دہلی: قومی سیکنڈری اسکول اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے - اردو نیوز دہلی

جہاں ایک طرف کیجریوال حکومت دہلی میں بہتر تعلیم اور انفراسٹرکچر پر اپنے آپ کو شاباشی دیتی نظر آتی ہے۔ وہیں، مسلم علاقوں کے اسکولوں میں کیجریوال سرکار ناکام نظر آتی ہے۔ اس کی زندہ مثال قریش نگر کا قومی اسکول ہے، جو آج بھی بچوں کو ٹین شیڈ کے نیچے تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہا ہے۔

delhi qaumi senior secondary school students study under a tin shed
قومی سیکنڈری اسکول گذشتہ 40 برس سے اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے
author img

By

Published : Jul 9, 2021, 7:11 PM IST

دارالحکومت دہلی کے سرائے خلیل میں سنہ 1976 تک قومی اسکول پوری شان و شوکت کے ساتھ چار منزلہ عمارت کے 23 کمروں میں سینکڑوں بچوں کا مستقبل سنوار رہا تھا، لیکن ایمرجنسی کے دوران اسکول کو یہ کہتے ہوئے منہدم کر دیا گیا کہ 6 ماہ کے اندر اسکول کی ازسرنو تعمیر کی جائے گی مگر اسکول کی اراضی پر فلیٹ بنا دیے گئے۔

دیکھیں ویڈیو

تب سے قومی سینئر سیکنڈری اسکول قریش نگر کی عید گاہ میں ٹین شیڈ میں ہی تعلیمی خدمات انجام دے رہا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس راجندر مینن اور جسٹس کامیشور راؤ کی ایک بینچ نے فیروز بخت کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے برائے فلاح عام کے فیصلہ کن سماعت کے دوران کہا کہ غریب و نادار بچوں کی بہتر تعلیم کے لیے اسکول تعمیر کیا جائے۔

delhi qaumi senior secondary school students study under a tin shed
قومی سیکنڈری اسکول گذشتہ 40 برس سے اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے

قومی سینئر سیکنڈری اسکول کی زمین معاملے پر دہلی ہائی کورٹ نے 27 اگست 2018 کے اپنے فیصلے میں ڈی ڈی اے کو ہدایت دی تھی کہ قومی اسکول کو 4 ہزار گز زمین الاٹ کی جائے۔ ساتھ ہی عدالت نے ڈی ڈی اے کو تین مہینے کا وقت دیا تھا کہ وہ اسکول کی جدید تعمیر کرائے۔

مزید پڑھیں: غریبوں کے درد کا ہمدرد حسین شیخ، 1500 طلبہ کی فیس کو کیا معاف

عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا تھا کہ ایک معیاری اور مثالی اردو میڈیم اسکول کی تعمیر کے لیے ضروری ہے کہ تمام محکمہ تعاون کریں۔ تاہم اس بات کو بھی 3 برس مکمل ہونے کو ہیں اس کے باوجود ملی قومی اسکول اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔

دارالحکومت دہلی کے سرائے خلیل میں سنہ 1976 تک قومی اسکول پوری شان و شوکت کے ساتھ چار منزلہ عمارت کے 23 کمروں میں سینکڑوں بچوں کا مستقبل سنوار رہا تھا، لیکن ایمرجنسی کے دوران اسکول کو یہ کہتے ہوئے منہدم کر دیا گیا کہ 6 ماہ کے اندر اسکول کی ازسرنو تعمیر کی جائے گی مگر اسکول کی اراضی پر فلیٹ بنا دیے گئے۔

دیکھیں ویڈیو

تب سے قومی سینئر سیکنڈری اسکول قریش نگر کی عید گاہ میں ٹین شیڈ میں ہی تعلیمی خدمات انجام دے رہا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس راجندر مینن اور جسٹس کامیشور راؤ کی ایک بینچ نے فیروز بخت کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے برائے فلاح عام کے فیصلہ کن سماعت کے دوران کہا کہ غریب و نادار بچوں کی بہتر تعلیم کے لیے اسکول تعمیر کیا جائے۔

delhi qaumi senior secondary school students study under a tin shed
قومی سیکنڈری اسکول گذشتہ 40 برس سے اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے

قومی سینئر سیکنڈری اسکول کی زمین معاملے پر دہلی ہائی کورٹ نے 27 اگست 2018 کے اپنے فیصلے میں ڈی ڈی اے کو ہدایت دی تھی کہ قومی اسکول کو 4 ہزار گز زمین الاٹ کی جائے۔ ساتھ ہی عدالت نے ڈی ڈی اے کو تین مہینے کا وقت دیا تھا کہ وہ اسکول کی جدید تعمیر کرائے۔

مزید پڑھیں: غریبوں کے درد کا ہمدرد حسین شیخ، 1500 طلبہ کی فیس کو کیا معاف

عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا تھا کہ ایک معیاری اور مثالی اردو میڈیم اسکول کی تعمیر کے لیے ضروری ہے کہ تمام محکمہ تعاون کریں۔ تاہم اس بات کو بھی 3 برس مکمل ہونے کو ہیں اس کے باوجود ملی قومی اسکول اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.