ETV Bharat / state

اسپیشل سیل کے پاس سیاہ قانون کے استعمال کا پرانا تجربہ - انسداد غیرقانونی سرگرمیاں قانون

دہلی فسادات کے الزام میں جن 18افراد کو ملک کے سب سے سیاہ قانون انسداد غیر قانونی سرگرمیاں کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، ان سب کا تعلق دہلی میں ہوئے طویل اور طاقت ور جمہوری مظاہروں سے ہیں۔یہ گرفتاریاں دہلی کی اسپیشل سیل نے کی ہے،جسے دہشت گردی مخالف قانون کے استعمال کا پرانا تجربہ ہے۔

اسپیشل سیل کے پاس سیاہ قانون کے استعمال کا پرانا تجربہ
اسپیشل سیل کے پاس سیاہ قانون کے استعمال کا پرانا تجربہ
author img

By

Published : Jul 7, 2020, 5:52 PM IST

دہلی کا خصوصی دستہ جسے اسپیشل سیل کے نام سے جانا جاتا ہے،ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔اس اسپیشل سیل نے مذہبی تعصب پرمبنی شہریت قانون کے خلاف’پرامن مظاہرین‘پرملک کے سب سے سیاہ قانون انسداد غیرقانونی سرگرمیاں قانون(یو اے پی اے) عائدکرنے میں کوئی جھجھک محسوس نہیں کی۔

اسپیشل سیل نے ان مظاہرین پر دہلی فسادات بھڑکانے کا الزام لگا کر اب تک 18افراد کو یواے پی اے کے تحت گرفتار کیا ہے۔جس رفتار اور حجم سے اسپیشل سیل نے دہشت گردی کے خلاف استعمال ہونے والے قانون کااستعمال کیا ہے، اس سے اسپیشل سیل کے پرانے دن تازہ ہوجاتے ہیں۔2009کے بعد اوراس سے کچھ قبل سے اسپیشل سیل انڈین مجاہدین کے نام پرمسلم نوجوانوں کو گرفتارکرنے اوران پراسی سیاہ قانون کا استعمال کرنے کے لیے کافی شہرت رکھتی ہے۔

اسپیشل سیل اردو کی کچھ کتابیں،پین ڈرائیو اورموبائل فون دستیاب کرکے مسلم نوجوانوں کو مشتبہ دہشت گردثابت کرکے خوب سرخیاں اورتعریفیں بٹورتی تھیں۔تاہم یہ معاملات جب عدالت میں پہنچے اور ثبوت کی موجودگی میں مشتبہ ملزمین چھوٹتے گئے تواسپیشل سیل نے طویل عرصہ تک یواے پی اے کا استعمال بندکردیا۔اب جبکہ اسپیشل سیل کو دہلی فسادات کی تحقیقات سپرد کی گئی ہے،توایک بار پھر اسپیشل سیل نے پرانے تجربوں کو دوہرانا شروع کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق’دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے متنازعہ شہریت (ترمیمی)قانون (سی اے اے) کے 18مظاہرین کو دہلی فسادات کے الزام میں یواے پی اے کے تحت گرفتار کیا ہے۔جن کی گرفتاریاں ہوئی ہیں،اس میں جامعہ کے طلباء وطالبات،عام آدمی پارٹی اورکانگریس کے مسلم رہنما،پنجرا توڑکی سماجی کارکنان اور دیگر افرادشامل ہیں۔

یو اے پی کے تحت گرفتارہونے والے دانش (9 مارچ)، محمد پرویز احمد (11 مارچ)، محمد الیاس (11 مارچ)، خالد (21 مارچ)، عشرت جہاں (21 مارچ)، میران حیدر (1 اپریل)، محمد طاہر حسین (6 اپریل)، گلفشاں (11 اپریل)، صفوہ ا زرگار (13 اپریل)، شفا الرحمن (26 اپریل)، آصف اقبال تنہا (19 مئی)، شاداب احمد (20 مئی)، نتاشہ (29 مئی)، دیونگانہ کالیتا (5 جون)، تسلیم احمد (24 جون)، سلیم ملک (25 جون)، محمد سلیم خان (25 جون) اور اطہر خان شامل ہیں۔یواے پی اے کے تحت گرفتاری کا مطلب بے غیر ثبوت کی طویل مدت تک حراست میں رہنا،اس کے علاوہ ریاست کے پاس خصوصی حقوق کا محفوظ ہوناہے،جس کا استعمال کسی بھی طرح کیاجاسکتا ہے۔جن لوگوں کے خلاف یواے پی اے کااستعمال کیا گیا ہے، وہ سب شہریت قانون کے خلاف مظاہرین کے منتظمین ہیں،یامشہورہ چہرہ ہیں۔

اس تصویر کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے، جو گزشتہ 2ماہ کے دوران آنے والی تفصیلات سے سامنے آیا ہے۔ان تفصیلات میں ایک خاص طبقہ کو مارنے اور املاک تباہ کرنے کی سازشوں کی وضاحت ہوئی ہے،اس کے باوجود اب تک اسپیشل سیل نے کوئی بھی سخت کاروائی نہیں کی۔اسپیشل سیل نے شہریت قانون حامی مظاہرین،جن پربھی فسادات شروع کرنے کا الزام ہے،کے کسی رکن پریواے پی اے عائدنہیں کیا۔واضح رہے کہ اب تک یواے پی اے کے تحت جن 18افراد کوگرفتار کیا گیا ہے،اس میں صرف صفورہ زرگر کو انسانی بنیادوں پرضمانت ملی ہے۔

دہلی کا خصوصی دستہ جسے اسپیشل سیل کے نام سے جانا جاتا ہے،ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔اس اسپیشل سیل نے مذہبی تعصب پرمبنی شہریت قانون کے خلاف’پرامن مظاہرین‘پرملک کے سب سے سیاہ قانون انسداد غیرقانونی سرگرمیاں قانون(یو اے پی اے) عائدکرنے میں کوئی جھجھک محسوس نہیں کی۔

اسپیشل سیل نے ان مظاہرین پر دہلی فسادات بھڑکانے کا الزام لگا کر اب تک 18افراد کو یواے پی اے کے تحت گرفتار کیا ہے۔جس رفتار اور حجم سے اسپیشل سیل نے دہشت گردی کے خلاف استعمال ہونے والے قانون کااستعمال کیا ہے، اس سے اسپیشل سیل کے پرانے دن تازہ ہوجاتے ہیں۔2009کے بعد اوراس سے کچھ قبل سے اسپیشل سیل انڈین مجاہدین کے نام پرمسلم نوجوانوں کو گرفتارکرنے اوران پراسی سیاہ قانون کا استعمال کرنے کے لیے کافی شہرت رکھتی ہے۔

اسپیشل سیل اردو کی کچھ کتابیں،پین ڈرائیو اورموبائل فون دستیاب کرکے مسلم نوجوانوں کو مشتبہ دہشت گردثابت کرکے خوب سرخیاں اورتعریفیں بٹورتی تھیں۔تاہم یہ معاملات جب عدالت میں پہنچے اور ثبوت کی موجودگی میں مشتبہ ملزمین چھوٹتے گئے تواسپیشل سیل نے طویل عرصہ تک یواے پی اے کا استعمال بندکردیا۔اب جبکہ اسپیشل سیل کو دہلی فسادات کی تحقیقات سپرد کی گئی ہے،توایک بار پھر اسپیشل سیل نے پرانے تجربوں کو دوہرانا شروع کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق’دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے متنازعہ شہریت (ترمیمی)قانون (سی اے اے) کے 18مظاہرین کو دہلی فسادات کے الزام میں یواے پی اے کے تحت گرفتار کیا ہے۔جن کی گرفتاریاں ہوئی ہیں،اس میں جامعہ کے طلباء وطالبات،عام آدمی پارٹی اورکانگریس کے مسلم رہنما،پنجرا توڑکی سماجی کارکنان اور دیگر افرادشامل ہیں۔

یو اے پی کے تحت گرفتارہونے والے دانش (9 مارچ)، محمد پرویز احمد (11 مارچ)، محمد الیاس (11 مارچ)، خالد (21 مارچ)، عشرت جہاں (21 مارچ)، میران حیدر (1 اپریل)، محمد طاہر حسین (6 اپریل)، گلفشاں (11 اپریل)، صفوہ ا زرگار (13 اپریل)، شفا الرحمن (26 اپریل)، آصف اقبال تنہا (19 مئی)، شاداب احمد (20 مئی)، نتاشہ (29 مئی)، دیونگانہ کالیتا (5 جون)، تسلیم احمد (24 جون)، سلیم ملک (25 جون)، محمد سلیم خان (25 جون) اور اطہر خان شامل ہیں۔یواے پی اے کے تحت گرفتاری کا مطلب بے غیر ثبوت کی طویل مدت تک حراست میں رہنا،اس کے علاوہ ریاست کے پاس خصوصی حقوق کا محفوظ ہوناہے،جس کا استعمال کسی بھی طرح کیاجاسکتا ہے۔جن لوگوں کے خلاف یواے پی اے کااستعمال کیا گیا ہے، وہ سب شہریت قانون کے خلاف مظاہرین کے منتظمین ہیں،یامشہورہ چہرہ ہیں۔

اس تصویر کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے، جو گزشتہ 2ماہ کے دوران آنے والی تفصیلات سے سامنے آیا ہے۔ان تفصیلات میں ایک خاص طبقہ کو مارنے اور املاک تباہ کرنے کی سازشوں کی وضاحت ہوئی ہے،اس کے باوجود اب تک اسپیشل سیل نے کوئی بھی سخت کاروائی نہیں کی۔اسپیشل سیل نے شہریت قانون حامی مظاہرین،جن پربھی فسادات شروع کرنے کا الزام ہے،کے کسی رکن پریواے پی اے عائدنہیں کیا۔واضح رہے کہ اب تک یواے پی اے کے تحت جن 18افراد کوگرفتار کیا گیا ہے،اس میں صرف صفورہ زرگر کو انسانی بنیادوں پرضمانت ملی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.