دہلی تشدد کیس کے ایک ملزم عمر خالد کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے دہلی فسادات کا تقابل امریکہ میں ہوئے 9/11 حملوں سے کی۔ انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کئے گئے احتجاج کو بھی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد بین الاقوامی میڈیا میں حکومت کو بدنام کرنا تھا۔ Prosecution Compares Delhi Violence to 9/11
شمال مشرقی دہلی میں 23 فروری سے 26 فروری 2020 کے درمیان شہریت ترمیمی قانون کے حامیوں اور اس قانون کی مخالفت کرنے والوں کے درمیان فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا۔ اس تشدد میں 53 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔
گذشتہ روز دہلی پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے 20 فروری 2020 کو امراوتی میں عمر خالد کی اس تقریر کا حوالہ دیا جس میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ذکر کیا گیا تھا۔ پرساد نے کہا کہ اس کا مقصد بین الاقوامی میڈیا کی توجہ ملک میں جاری احتجاج کی طرف مبذول کرانا تھا۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت کے سامنے 9/11 کی مثال پیش کرتے ہوئے خالد کے اس دعوے کی مخالفت کی کہ اس نے واٹس ایپ گروپ پر صرف پانچ پیغامات بھیجے تھے اور وہ سائٹ پر موجود نہیں تھا۔ پرساد نے چارج شیٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی دلیل میں 9/11 کے مجرمین کا ذکر کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
پرساد نے کہا کہ 17 فروری کو احتجاج پرتشدد ہونے کے اشارے ملے ہیں۔ دلائل بیان کرتے ہوئے پرساد نے کہا کہ عمر خالد اور شرجیل امام کے درمیان رابطہ تھا۔ انہوں نے دلیل دی کہ جب وہ کہتے ہیں کہ شرجیل امام اور عمر خالد کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے تو یہ غلط ہے کیونکہ انہوں نے متعدد مرتبہ ملاقات کی ہیں۔ اس سلسلہ میں پرساد نے جنگ پورہ میں ہوئی دونوں کی ملاقات کی ایک تصویر بھی شیئر کی۔