نئی دہلی: ہفتہ کو ساکیت کورٹ نے اشتعال انگیز تقریر کے معاملے میں شرجیل امام سمیت 10 لوگوں کو بری کر دیا تھا۔ دہلی پولیس نے ساکیت عدالت کے فیصلے کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ واضح رہے کہ ساکیت کورٹ نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کے دوان مبینہ اشتعال انگیز تقریر پر سماعت کے بعد شرجیل امام کو بری کردیا تھا۔ اس معاملے میں امام کے خلاف غداری اور دو برادریوں کے درمیان تفرقہ پھیلانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ کے بعد دہلی پولیس نے شرجیل امام پر تشدد بھڑکانے کی سازش کا الزام لگایا تھا۔ پولیس نے الزام لگایا تھا کہ سنہ 2019 میں دہلی کے جامعہ نگر میں تشدد امام کی تقریر کی وجہ سے ہوا تھا۔ ہفتہ کو ساکیت کورٹ کمپلیکس میں واقع ایڈیشنل سیشن جج انوج اگروال کی عدالت نے سنہ 2019 کے جامعہ تشدد کیس میں شرجیل امام کو بری کر دیا ہے۔ اس کیس میں آصف اقبال تنہا، صفورا زرگر کو بھی بری کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں محمد الیاس کے خلاف الزامات طے کیے ہیں اور انہیں اشتعال انگیز تقریر اور غیر آئینی اجتماع کے انعقاد کے معاملے میں ملزم بنایا گیا ہے۔
دہلی پولیس کے مطابق 15 دسمبر سنہ 2019 کو پولیس کو اطلاع ملی کہ کچھ مظاہرین نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نیو فرینڈز کالونی علاقے میں سڑک بلاک کر دی ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات کے دوران یہ بات واضح ہوئی کہ 13 دسمبر 2019 کو شرجیل امام نے جامعہ کے علاقے میں اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔ جس کے بعد 15 دسمبر کو مظاہرین نے پرتشدد مظاہرہ کیا۔ جس کے بعد پولیس نے شرجیل امام کے خلاف بغاوت اور دو برادریوں میں دشمنی پھیلانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
مزید پڑھیں: