ملک میں جنتا کرفیو اور اچانک سے 21 روزہ لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد لوگوں میں ایک طرح کا خوف پیدا ہو گیا تھا جس کے بعد دہلی کے آنند وہار بس اسٹیشن کے باہر مزدوروں کا جم غفیر بھی دیکھا گیا جبکہ کئی سو کلو میٹر کی مسافت طے کرکے اپنے گاؤں پہنچنے والے مزدوروں کی خبریں بھی سنی۔
لیکن لاک ڈاؤن کی میعاد میں توسیع کے بعد اب وہ مزدور بھی پریشان ہیں جنہوں نے لاک ڈاؤن کے پہلے مرحلے کے دوران دہلی میں ہی رکنے کا فیصلہ کیا تھا۔
پرانی دہلی کے نیاریان علاقے میں کام کرنے والے مزدور چھوٹے چھوٹے کارخانوں میں رہنے پر مجبور ہیں، اب ان کے پاس نہ تو کھانے کے لیے راشن ہے اور نہ ہی راشن خریدنے کے لیے پیسہ۔
حکومتی سطح پر تقسیم کیے جا رہے کھانے سے ان کا گزارہ نہیں ہو رہا اور پولیس کی مار انہیں الگ پریشان کیے ہوئے ہے۔
بہار سے آئے محمد مقیم بتاتے ہیں کہ 'وہ ہولی کے دن ہی گاؤں سے دہلی آئے تھے، انہوں نے سوچا تھا کہ عید سے قبل کچھ پیسوں کا انتظام ہو جائے گا تو وہ اپنے بچوں کے لیے نئے کپڑے خرید لیں گے لیکن پیسہ جمع ہونے کے بجائے وہ یہاں لاک ڈاؤن میں پھنس کر رہ گئے۔