نئے سال کی صبح 100 بااثر مسلم خواتین Bulli Bai app کو ’بُلی بائی یا بُلی ایپ‘ کے تحت نشانہ بنایا گیا اور ان کی بول لگائی گئی جس پر چو طرفہ تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
اس ضمن میں دہلی اقلیتی کمیشن نے از خود نوٹس لیتے ہوئے Notice to Police Commissioner on Bulli Bai app دہلی پولیس کمشنر راکیش استھانا کو ایک نوٹس جاری کیا ہے، جس میں بلی بائی ایپلیکیشن کو چلانے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ساتھ ہی انہیں دہلی اقلیتی کمیشن کو اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔'
اس سے قبل بھی جب 'سلی دیلز' نامی ایک ایپلیکیشن منظر عام پر پر آئی تھی تب بھی کمیشن کی جانب سے دہلی پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کیا گیا تھا، حالانکہ اس پورے معاملے پر نا تو کمیشن کی جانب سے کوئی ایکشن لیا گیا اور نہ ہی پولیس نے مستعدی دکھاتے ہوئے کارروائی کی، البتہ اب دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکر خان نے کہا ہے کہ اگر 'سلی دیلز' پر کارروائی ہو گئی ہوتی تو شاید آج بلی بائی ایپلیکیشن سامنے نہیں آتی۔'
قابل ذکر ہے کہ سال کی پہلی صبح کو بلی بائی ایپلیکیشن منظر عام پر آئی جس میں 100 با اثر مسلم خواتین کی تصاویر کو استعمال کرتے ہوئے بلی بائی ایپلیکیشن میں ان کی بولی لگائی گئی۔
کہا جا رہا ہے کہ اس قبل سلی دیلز کے نام پر جو ایپلیکیشن سامنے آئی تھی بلی بائی ایپلیکیشن اس کا اپڈیٹڈ ورژن ہے۔ حالانکہ اس معاملے میں مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے ٹویٹر کے ذریعے اطلاع دی کہ گٹ حب نے اسے فی الحال بلاک کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: