کورونا وائرس سے تحفظ کے لئے حکومت کی جانب سے لیا گیا لاک ڈاؤن کا فیصلہ مزدوروں کے لیے قیامت صغریٰ سے کم ثابت نہیں ہوا ہے۔کیونکہ اس فیصلے سے سب سے زیادہ پریشانی غربا اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو جھیلنی پڑی ہے ۔
یہ بات بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ کس طرح مزدوروں نے ہجرت کی اور میلوں کی مسافت طے کرکے اپنے گھروں تک پہنچے ہیں ۔حالانکہ اس دوران متعدد افراد نے اپنی جانیں بھی گنوائیں.
حالانکہ حکومتی سطح پر مزدورں کو راحت پہونچانے کے لئے جو اقدامات اٹھائے گئے وہ کافی تاخیر سے اٹھا ئے گئے ۔ جس سے مزدوروں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا.
مزدوروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے بر وقت کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھا ئے گئے۔ اگر کچھ کیا گیا ہوتا شاید مزدور سینکڑوں میل کا سفر پیدل طے کرنے اور اپنی جان گنوانے پر شاید مجبور نہ ہوتے ۔
اسی سے متعلق جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مزدوروں سے بات کی تو انہوں نے اپنی درد بھری آپ بیتی سنائی. ایک نوجوان کا تو کہنا تھا کہ اب وہ دہلی کے بجائے اپنے گاؤں میں رہ کر ہی محنت مزدوری کریں گے اب وہ دہلی نہیں آنا چاہیں گے