دہلی ہائی کورٹ آج سابق مرکزی وزیر اے راجا اور 2 جی اسپیکٹرم کیس کے دیگر ملزمین کو ٹرائل کورٹ سے بری کرنے کے فیصلے کے خلاف سی بی آئی اور ای ڈی کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ آخری سماعت کے دوران ملزم کی جانب سے یہ بیان دیا گیا کہ ایڈوکیٹ ایس بھنڈاری کی خصوصی پبلک پراسیکیوٹر کی حیثیت سے تقرری قانونی دفعات کے مطابق نہیں ہے۔
گزشتہ 8 اکتوبر کو سماعت کے دوران ملزم سریندر پیپارا کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ این ہری ہرن نے ایس بھنڈاری میں خصوصی سرکاری وکیل کی تقرری سے متعلق نوٹیفکیشن پڑھتے ہوئے کہا کہ بھنڈاری نے اپیل دائر کی ہے لیکن ان نوٹیفیکشن نے دفعہ 24 (1) کے اصول کو پورا نہیں کیا ہے کیونکہ یہ تقرری ہائی کورٹ کے مشورے کے بغیر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیکشن 24 (1) کے تحت تشار مہتا کی تقرری ہوتی ہے تو پھر وہ خصوصی سرکاری وکیل کے طور پر سمجھے جائیں گے۔
ریلائنس کمیونیکیشن کی جانب سے ایڈوکیٹ ڈی پی سنگھ نے بتایا کہ 8 فروری 2018 کو اس معاملے میں تشار مہتا کو مقرر کیا گیا تھا۔ اس نوٹیفکیشن میں مہتا کو سینئر وکیل کے بجائے وکیل بتایا گیا ہے۔ 2 جی کیس پر اسی طرح ایک علیحدہ عدالت تشکیل دی گئی تھی کیونکہ کوئلہ گھوٹالہ کیس کی سماعت کے لئے الگ عدالت موجود ہے۔ حکومت نے نہ صرف ٹو جی کے لئے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر کا تقرر کیا بلکہ سرکاری وکیل اور ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر کو بھی مقرر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: چنئی کسٹم ٹیم نے 3 کلو سونا ضبط کیا
ڈی پی سنگھ نے کہا تھا کہ حال ہی میں دہلی فسادات سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔ اس میں تمام وکلاء کا تقرر کیا گیا ہے۔ جس میں سینئر وکلاء کو بھی مقرر کیا گیا ہے۔ دوسرا وکیل سینئر وکلا کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ جب یو یو للت کو 2 جی کیس میں مقرر کیا گیا تھا تو اس وقت ایک پبلک پراسیکیوٹر اور ایڈینشنل پراسیکیوٹر کی بھی تقرری ہوئی تھی۔
اگر ایس بھنڈاری کی تقرری کی گئی تو یہ فیصلہ بعد میں کیا گیا تھا۔ ان کی تقرری 2014 کی ہے۔ یہ اپیل بھنڈاری نے تیار نہیں کی تھی۔
واضح رہے کہ 21 دسمبر 2017 کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے تمام ملزمان کو بری کر دیا تھا۔ جج او پی سینی نے کہا تھا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ دونوں فریق کے مابین پیسوں کا لین دین ہوا تھا۔