ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ امتحان میں نقل کرنا ایک وبا ہے۔ اس سے کسی بھی ملک کا معاشرتی اور تعلیمی نظام خراب ہوسکتا ہے۔ اگر اسے روکا نہیں گیا یا ہلکے میں لیا گیا تو اس کے خوفناک نتائج سامنے آئیں گے۔ دہلی ہائی کورٹ نے دہلی یونیورسٹی کی ایک طالبہ کے پانچویں سمسٹر کے نتائج کے مطالبے سے متعلق درخواست خارج کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
طالبہ نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں اس کے اکنامکس آنرز کے پانچویں سمسٹر کے نتائج جاری کرنے کے لئے مطالبہ کیا گیا تھا۔ طالبہ دولت رام کالج میں پڑھتی ہیں۔ طالبہ نے بتایا کہ اس کا نتیجہ زیر التواء رکھا گیا ہے، کیونکہ اس کے پاؤچ میں ایک پرچی موجود تھی۔
یہ امتحان دسمبر 2019 میں منعقد ہوا تھا۔ وہ پانچویں سمسٹر کے تمام امتحانات میں شریک ہوئی۔ 3 دسمبر 2019 کو وہ انٹر نیشنل ٹریڈ کے امتحان میں ٹریفک جام کی وجہ سے دیر سے پہنچی۔ اس دوران اس کے اسٹیشنری پاؤچ میں کچھ نوٹ موجود تھے۔ امتحان ہال میں پہنچنے کے بعد اسے غلطی کا احساس ہوا اور وہ اپنی پرچی کو لے کر ٹیچر کے حوالے کرنے پہنچی لیکن اسے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ معائنہ کار نے الزام لگایا کہ وہ امتحان میں نقل کررہی تھیں۔
طالبہ کے خلاف وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا۔ اس کے تمام امتحانات 12 دسمبر 2019 کو منسوخ کردیئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ اس کے تمام ہم جماعت کے نتائج جاری کردیئے گئے۔ سماعت کے دوران دہلی یونیورسٹی کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل کا کہنا تھا کہ طالبہ نے وجہ بتاؤ نوٹس کا جواب نہیں دیا تھا۔