ETV Bharat / state

Asif Muhammad Khan دہلی ہائی کورٹ سے کانگریس رہنما آصف محمد خان کو ضمانت ملی - دہلی خبر

کانگریس کے سینئر لیڈر آصف محمد خان شاہین باغ علاقے میں دیر شام بیٹی اریبہ خان کے حق میں مہم چلا رہے تھے۔ دہلی کے اے ایس آئی اور دیگر پولس والوں نے کانگریس لیڈر کو انتخابی مہم چلانے سے منع کر دیا کیونکہ الیکشن رات کو قواعد کے خلاف تھا۔ الیکشن روکنے کا بھی کہا۔ اس پر آصف محمد خان غصے میں آ گئے اور دہلی پولیس اہلکاروں کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا

آصف محمد خان
آصف محمد خان
author img

By

Published : Mar 20, 2023, 9:36 PM IST

دہلی ہائی کورٹ نے کانگریس کے سینئر لیڈر اور اوکھلا کے سابق ایم ایل اے آصف محمد خان کو بڑی راحت دی ہے۔ پیر کو سماعت کے بعد ہائیکورٹ نے آصف محمد خان کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔ دہلی ہائی کورٹ نے کانگریس کے سابق ایم ایل اے آصف محمد خان کو پولیس اہلکاروں کے ساتھ مبینہ طور پر بدسلوکی کے دو مقدمات میں عبوری ضمانت دے دی ہے۔ عبوری ضمانت اس شرط پر دی گئی ہے کہ وہ تعلیم بالغاں مرکز میں اپنی خدمات سرانجام دینگے اور آئندہ ایسے جرم میں ملوث نہیں ہونگے۔

دراصل دہلی میونسپل کارپوریشن انتخابات کے دوران کانگریس کے سینئر لیڈر آصف محمد خان شاہین باغ علاقے میں دیر شام بیٹی اریبہ خان کے حق میں مہم چلا رہے تھے۔ دہلی کے اے ایس آئی اور دیگر پولس والوں نے کانگریس لیڈر کو انتخابی مہم چلانے سے منع کر دیا کیونکہ الیکشن رات کو قواعد کے خلاف تھا۔ الیکشن روکنے کا بھی کہا۔ اس پر آصف محمد خان غصے میں آ گئے اور دہلی پولیس اہلکاروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی۔ یہی نہیں موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کے ساتھ لوگوں کی ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

آصف محمد خان کو 5 جنوری کو جنوب مشرقی دہلی کے شاہین باغ علاقے میں پولیس اہلکاروں کے ساتھ بدسلوکی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔آصف نے نچلی عدالت سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ہائی کورٹ نے انہیں شاہین باغ تھانے کے ایس ایچ او کے سامنے ہر دوسرے دن اپنی موجودگی کو نشان زد کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ وہ اپنے حامیوں کے بغیر وہاں جائیں گے۔


عدالت نے ان سے یہ بھی کہا کہ وہ ایک تسلیم شدہ غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کے ذریعہ چلائے جانے والے بالغ تعلیم کے مرکز میں ہفتے میں تین بار دو گھنٹے اپنی فراہم کرنے کے لئے دہلی اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی سے رجوع کریں۔ہائی کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر سابق ایم ایل اے دوبارہ اسی طرح کے جرم میں ملوث پائے جاتے ہیں تو ریاست ان کی عبوری ضمانت منسوخ کرنے کے لیے آزاد ہوگی اور اس معاملے کی مزید سماعت 6 ستمبر کو ہونی ہے۔

ہائی کورٹ نے زبانی طور پر کہا کہ "وہ ایم ایل اے رہ چکے ہیں اور ان کی بیٹی ایم سی ڈی (میونسپل کارپوریشن آف دہلی) کی کارپوریٹر ہے۔ اگر وہ ایسی ناشائستہ زبان استعمال کریںگے تو دوسرے کیا کریں گے،"۔خان کے وکیل نے کہا کہ وہ ایک تعلیم یافتہ شخص ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کا سابق طالب علم ہے اور 70 دنوں سے زیر حراست ہے۔خان کو ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ نے کہا تھا کہ واقعہ کی ویڈیو میں ان کا طرز عمل پہلی نظر سے ظاہر کرتا ہے کہ وہ قانون کا کوئی احترام نہیں کرتے اور خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔

ٹرائل کورٹ کے جج نے 28 جنوری کے حکم میں کہا تھا، ’’اگر قانون نافذ کرنے والوں پر حملہ کیا جاتا ہے یا بدسلوکی کی جاتی ہے اور پھر ملزم کو ضمانت پر رہا کر دیا جاتا ہے، تو اس سے معاشرے میں غلط پیغام جائے گا۔‘‘ میری رائے میں ان حالات میں ملزم آصف محمد خان کی درخواست ضمانت کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور اسے مسترد کر دیا جائے۔

پولیس نے کہا تھا کہ جب وہ 4 جنوری کو نئی بستی میں موٹر گاڑی چوری کے واقعہ کے سلسلے میں سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج چیک کر رہے تھے تب خان نے اہلکاروں کے ساتھ مبینہ طور پر بدتمیزی کی تھی۔ اس سلسلے میں شاہین باغ پولیس اسٹیشن میں خان کے خلاف تعزیرات ہند کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

دہلی ہائی کورٹ نے کانگریس کے سینئر لیڈر اور اوکھلا کے سابق ایم ایل اے آصف محمد خان کو بڑی راحت دی ہے۔ پیر کو سماعت کے بعد ہائیکورٹ نے آصف محمد خان کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔ دہلی ہائی کورٹ نے کانگریس کے سابق ایم ایل اے آصف محمد خان کو پولیس اہلکاروں کے ساتھ مبینہ طور پر بدسلوکی کے دو مقدمات میں عبوری ضمانت دے دی ہے۔ عبوری ضمانت اس شرط پر دی گئی ہے کہ وہ تعلیم بالغاں مرکز میں اپنی خدمات سرانجام دینگے اور آئندہ ایسے جرم میں ملوث نہیں ہونگے۔

دراصل دہلی میونسپل کارپوریشن انتخابات کے دوران کانگریس کے سینئر لیڈر آصف محمد خان شاہین باغ علاقے میں دیر شام بیٹی اریبہ خان کے حق میں مہم چلا رہے تھے۔ دہلی کے اے ایس آئی اور دیگر پولس والوں نے کانگریس لیڈر کو انتخابی مہم چلانے سے منع کر دیا کیونکہ الیکشن رات کو قواعد کے خلاف تھا۔ الیکشن روکنے کا بھی کہا۔ اس پر آصف محمد خان غصے میں آ گئے اور دہلی پولیس اہلکاروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی۔ یہی نہیں موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کے ساتھ لوگوں کی ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

آصف محمد خان کو 5 جنوری کو جنوب مشرقی دہلی کے شاہین باغ علاقے میں پولیس اہلکاروں کے ساتھ بدسلوکی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔آصف نے نچلی عدالت سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ہائی کورٹ نے انہیں شاہین باغ تھانے کے ایس ایچ او کے سامنے ہر دوسرے دن اپنی موجودگی کو نشان زد کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ وہ اپنے حامیوں کے بغیر وہاں جائیں گے۔


عدالت نے ان سے یہ بھی کہا کہ وہ ایک تسلیم شدہ غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کے ذریعہ چلائے جانے والے بالغ تعلیم کے مرکز میں ہفتے میں تین بار دو گھنٹے اپنی فراہم کرنے کے لئے دہلی اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی سے رجوع کریں۔ہائی کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر سابق ایم ایل اے دوبارہ اسی طرح کے جرم میں ملوث پائے جاتے ہیں تو ریاست ان کی عبوری ضمانت منسوخ کرنے کے لیے آزاد ہوگی اور اس معاملے کی مزید سماعت 6 ستمبر کو ہونی ہے۔

ہائی کورٹ نے زبانی طور پر کہا کہ "وہ ایم ایل اے رہ چکے ہیں اور ان کی بیٹی ایم سی ڈی (میونسپل کارپوریشن آف دہلی) کی کارپوریٹر ہے۔ اگر وہ ایسی ناشائستہ زبان استعمال کریںگے تو دوسرے کیا کریں گے،"۔خان کے وکیل نے کہا کہ وہ ایک تعلیم یافتہ شخص ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کا سابق طالب علم ہے اور 70 دنوں سے زیر حراست ہے۔خان کو ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ نے کہا تھا کہ واقعہ کی ویڈیو میں ان کا طرز عمل پہلی نظر سے ظاہر کرتا ہے کہ وہ قانون کا کوئی احترام نہیں کرتے اور خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔

ٹرائل کورٹ کے جج نے 28 جنوری کے حکم میں کہا تھا، ’’اگر قانون نافذ کرنے والوں پر حملہ کیا جاتا ہے یا بدسلوکی کی جاتی ہے اور پھر ملزم کو ضمانت پر رہا کر دیا جاتا ہے، تو اس سے معاشرے میں غلط پیغام جائے گا۔‘‘ میری رائے میں ان حالات میں ملزم آصف محمد خان کی درخواست ضمانت کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور اسے مسترد کر دیا جائے۔

پولیس نے کہا تھا کہ جب وہ 4 جنوری کو نئی بستی میں موٹر گاڑی چوری کے واقعہ کے سلسلے میں سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج چیک کر رہے تھے تب خان نے اہلکاروں کے ساتھ مبینہ طور پر بدتمیزی کی تھی۔ اس سلسلے میں شاہین باغ پولیس اسٹیشن میں خان کے خلاف تعزیرات ہند کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:Asif Mohammad Khan Arrest آصف محمد خان 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیجے گئے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.