نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے کانگریس رہنما جے رام رمیش، پون کھیڑا اور نیٹا ڈی سوزا کو ہدایت دی ہے کہ وہ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کی بیٹی کی گوا میں بار لائسنس تنازع کیس سے متعلق ٹویٹس کو فوری طور پر ہٹا دیں۔ جسٹس منی پشکرنا کی بنچ نے خبردار کیا کہ اگر 24 گھنٹے کے اندر ٹویٹ نہیں ہٹایا گیا تو سوشل میڈیا کمپنی اپنی جانب سے ٹویٹ کو ہٹا دے گی۔ عدالت نے تینوں رہنماؤں کو سمن جاری کرتے ہوئے 18 اگست کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ Delhi HC issues summons to Congress leaders on Smriti Irani's defamation suit
اسمرتی ایرانی نے دہلی ہائی کورٹ میں کانگریس کے تینوں رہنماؤں کے خلاف ہتک عزت کی عرضی دائر کی ہے۔ ایرانی نے 2 کروڑ روپے ہرجانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ایرانی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ کانگریس رہنماؤں نے ایرانی کی 18 سالہ بیٹی جوش ایرانی پر گوا میں غیر قانونی طور پر بار چلانے کا الزام لگایا تھا۔ ان لیڈروں نے ایرانی پر الزام عائد کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے انہیں کابینہ سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں:
ایرانی نے تینوں رہنماؤں کو لیگل نوٹس بھیجا تھا میں کہا گیا تھا کہ اگر کانگریس رہنما غیر مشروط طور پر معافی نہیں مانگتے ہیں اور اپنے الزامات واپس نہیں لیتے ہیں تو ایرانی ان کے خلاف دیوانی اور فوجداری کارروائی شروع کریں گی۔ ایرانی کی طرف سے بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کانگریس لیڈروں نے وزیر کی نوجوان بیٹی پر حملہ کیا ہے جو یونیورسٹی میں سال اول کی طالبہ ہے۔
نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جوش ایرانی نے کبھی بھی کسی بار یا کسی تجارتی ادارے کو چلانے کے لیے لائسنس کی درخواست نہیں دی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ گوا میں محکمہ ایکسائز کی طرف سے انہیں کوئی وجہ بتاؤ نوٹس نہیں بھیجا گیا ہے جیسا کہ کانگریس لیڈروں نے الزام لگایا تھا۔