دہلی :دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کی چیئر پرسن کوثر جہاں نےبتایا کہ خواتین جو ہمارے معاشرے کی تقریباً نصف آبادی اور سماج و معاشرے کی بہتر سے بہتر تشکیل و ترویج کا ایک اہم اور ناگزیر حصہ ہیں۔سماج کی ہمہ جہت فروغ اور ملک کی کثیر جہات ارتقاء میں شمولیت اور بنیادی کردار ادا کرنے کے باوجود آزادی کے 70 سال گزرنے کے بعد بھی اب تک اپنے آئینی، جمہوری اور سیاسی حقوق کے حصول اور بازیابی کی منتظر تھیں، انہیں وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے ملک کے سیاسی منظر نامہ میں عملی شرکت اور اختیار کا انمول تحفہ فراہم کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی، ان کی کابینہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی مبارکباد کی مستحق ہے۔ کوثر جہاں کے مطابق یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جس کو انجام تک پہنچانے میں گذشتہ حکومتیں اور ان کے رہنما بہت ساری مصلحتوں اور مصالحتوں کی بناء پر ڈر جایا کرتے تھے، اب نریندر مودی سرکار کے ذریعہ ملک کی نصف آبادی کو یہ حق ہے۔اختیار ملنے کے بعد آئندہ ملک میں نئے سماج کی بنیاد مضبوط ہوگی جس میں ملک کے شہریوں کا ہر طبقہ باختیار ہوگا اور عالمی منظر نامہ پر ہمارا ملک دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کی صفوں میں سرخ رو ہوگا۔
حکومت کی جانب سے خواتین کو اختیار فراہم کرنے کی سمت میں لیے گئے اس تاریخی فیصلے پر مزید اظہار خیال کرتے ہوئے کوثر جہاں نے یہ بھی بتایا کہ مودی حکومت اپنے اقتدار کے ابتدائی دور سے ہی عورتوں کی فلاح و بہبود اور انہیں اختیارات کی فراہمی کے سلسلے میں بے حد سنجیدہ رہی ہے اور ملک کے تمام طبقوں کی خواتین کے لیے فلاح و بہبود کے کامیاب فیصلے لیے ہیں۔
چنانچہ بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ مہم ہو یا گھر گھر گیس سلینڈر کی فراہمی کا اجوالا یوجنا یہاں تک کہ کم خواندگی اور مذہبی اختیارات کی غیر دانشمندانہ تعبیر کے نتیجے میں ایک نشست میں عورتوں کو تین طلاق دینے جیسے مذہبی طور پر قبیح اور ناپسندیدہ عمل کو تین طلاق قانون کے ذریعے خاتمہ اور مقدس فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے بغیر محرم مسلم عورتوں کو حج بیت اللہ کے ادائیگی کے اختیار کی فراہمی، بی جے پی، حکومت کی جانب سے لیے گئے ایسے تمام فیصلے عورتوں کو اختیارات کی فراہمی کے سلسلے میں اٹھائے گئے اہم ترین اور قابل ستائش اقدامات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Welfare Party خواتین ریزرویشن بل محض علامتی بن کر نہ رہ جائے
امید ہے کہ ملک کے ہر طبقے سے وابسطہ افراد اسے آئندہ دیر اور دور تک یاد رکھیں گے اور ہندوستان کے سیاسی منظر نامے میں اپنی کارکردگی اور جمہوری حقوق کی ادائیگی میں ان باتوں کو پیش نظر رکھیں گے۔