ETV Bharat / state

Delhi Govt vs Centre: دہلی کے انتظامی کنٹرول کا تنازعہ، آئینی بنچ کو بھیجنے سے متعلق مرکزی کی عرضی سپریم کورٹ میں خارج - سپریم کورٹ نے دہلی میں انتظامی خدمات کے کنٹرول

چیف جسٹس این وی رمن کی قیادت والی ڈویژن بنچ نے کہا کہ دہلی اور مرکزی حکومت کے درمیان جاری تنازعہ کی سماعت تین ججوں کی بنچ کرے گی۔ Matter would be heard by a three-judge bench

دہلی کے انتظامی کنٹرول کا تنازعہ: سپریم کورٹ میں معاملے آئینی بنچ میں بھیجنے کی مرکز کی عرضی خارج
دہلی کے انتظامی کنٹرول کا تنازعہ: سپریم کورٹ میں معاملے آئینی بنچ میں بھیجنے کی مرکز کی عرضی خارج
author img

By

Published : Mar 4, 2022, 8:23 AM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے دہلی میں انتظامی خدمات کے کنٹرول کے تنازعہ کو آئینی بنچ کے پاس بھیجنے کی مرکزی حکومت کی عرضی کو جمعرات کے روز خارج کر دیا۔ SC rejects Union govt's plea

چیف جسٹس این وی رمن کی قیادت والی ڈویژن بنچ نے کہا کہ دہلی اور مرکزی حکومت کے درمیان جاری تنازعہ کی سماعت تین ججوں کی بنچ کرے گی۔Matter would be heard by a three-judge bench

عدالت عظمی نے دہلی حکومت کی طرف سے دائر عرضی پر بھی نوٹس جاری کیا جس میں حکومت قومی راجدھانی خطہ دہلی (ترمیمی) ایکٹ-2021 کے آئینی جواز کو چیلنج کیا گیا تھا۔ The court issued notice

دہلی حکومت نے دعویٰ کیا کہ اس ایکٹ سے منتخب حکومت پر دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات میں اضافہ ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ قانون لیفٹیننٹ گورنر کو "دہلی کی حکومت" قرار دے کر وسیع اختیارات دیتا ہے۔ عدالت نے مرکزی حکومت کو جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔ Lieutenant Governor of Delhi

دہلی حکومت کی طرف سے پیش ہونےوالے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے ڈویژن بنچ کے سامنے کہا کہ ان کا مؤکل حکومت ہے۔Delhi Govt vs Centre

اس معاملے کی آئندہ سماعت چار ہفتے بعد ہوگی۔

جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن (دونوں ریٹائرڈ) نے فروری 2019 میں قومی راجدھانی خطہ میں انتظامی خدمات پر کنٹرول کرنے کے لئے دہلی اور مرکزی حکومت کے اختیارات کے سوال پر الگ الگ فیصلہ سنایا تھا۔ اس کے ساتھ ہی بنچ نے معاملہ تین ججوں کی بنچ کے پاس بھیج دیا تھا۔ Dispute with Centre over bureaucrats ‘bizarre

اس سے قبل جولائی 2018 میں، ایک آئینی بنچ نے کہا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر حکومت قومی راجدھانی خطہ دہلی کی کونسل آف منسٹرس کی مدد اور مشورے کے پابند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : SC on UP Government:'سی اے اے کے خلاف مظاہرین کی ضبط کی گئی جائیداد و رقم اترپردیش حکومت واپس کرے'

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے دہلی میں انتظامی خدمات کے کنٹرول کے تنازعہ کو آئینی بنچ کے پاس بھیجنے کی مرکزی حکومت کی عرضی کو جمعرات کے روز خارج کر دیا۔ SC rejects Union govt's plea

چیف جسٹس این وی رمن کی قیادت والی ڈویژن بنچ نے کہا کہ دہلی اور مرکزی حکومت کے درمیان جاری تنازعہ کی سماعت تین ججوں کی بنچ کرے گی۔Matter would be heard by a three-judge bench

عدالت عظمی نے دہلی حکومت کی طرف سے دائر عرضی پر بھی نوٹس جاری کیا جس میں حکومت قومی راجدھانی خطہ دہلی (ترمیمی) ایکٹ-2021 کے آئینی جواز کو چیلنج کیا گیا تھا۔ The court issued notice

دہلی حکومت نے دعویٰ کیا کہ اس ایکٹ سے منتخب حکومت پر دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات میں اضافہ ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ قانون لیفٹیننٹ گورنر کو "دہلی کی حکومت" قرار دے کر وسیع اختیارات دیتا ہے۔ عدالت نے مرکزی حکومت کو جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔ Lieutenant Governor of Delhi

دہلی حکومت کی طرف سے پیش ہونےوالے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے ڈویژن بنچ کے سامنے کہا کہ ان کا مؤکل حکومت ہے۔Delhi Govt vs Centre

اس معاملے کی آئندہ سماعت چار ہفتے بعد ہوگی۔

جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن (دونوں ریٹائرڈ) نے فروری 2019 میں قومی راجدھانی خطہ میں انتظامی خدمات پر کنٹرول کرنے کے لئے دہلی اور مرکزی حکومت کے اختیارات کے سوال پر الگ الگ فیصلہ سنایا تھا۔ اس کے ساتھ ہی بنچ نے معاملہ تین ججوں کی بنچ کے پاس بھیج دیا تھا۔ Dispute with Centre over bureaucrats ‘bizarre

اس سے قبل جولائی 2018 میں، ایک آئینی بنچ نے کہا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر حکومت قومی راجدھانی خطہ دہلی کی کونسل آف منسٹرس کی مدد اور مشورے کے پابند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : SC on UP Government:'سی اے اے کے خلاف مظاہرین کی ضبط کی گئی جائیداد و رقم اترپردیش حکومت واپس کرے'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.