دہلی کی حکومت نے بدھ کے روز پولیس کو دہلی فسادات کے معاملے میں 18 ملزمین پر ملک سے بغاوت اور مجرمانہ سازش رچنے کی دفعات کے تحت فرد جرم عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے- ان ملزمین میں جے این یو کے طالب علم شرجیل امام، نتاشا نروال، دیوانگانا کالتا، جے این یو طلبا یونین کے سابق رہنما عمر خالد، مقامی سیاستدان طاہر حسین اور عشرت جہاں کے نام شامل ہیں۔
اس سے قبل 22 نومبر کو دہلی پولیس نے عمر خالد اور دیگر ملزمان پر اس معاملے میں الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزمین کے خلاف بغاوت اور دیگر دفعات کے تحت قانونی کارروائی کرنے کی منظوری زیر غور ہے۔
ہم آپ کو بتا دیں کہ عدالت پہلے ان الزامات کا جائزہ لیتی ہے اور ریاستی حکومت کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کی منظوری کے بعد ہی مقدمے کی سماعت شروع ہوتی ہے۔
پولیس نے ستمبر کے وسط میں ملک بغاوت کے تحت قانونی چارہ جوئی کی منظوری کے لئے درخواست دہلی کی حکومت کے پاس بھیجی تھی۔
گذشتہ ماہ حکومت نے یو اے پی اے کے تحت ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے پولیس کو منظوری دی تھی لیکن ملک بغاوت کے معاملے میں منظوری ملنا باقی تھا۔
واضح رہے کہ ان سبھی ملزمین کو شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات میں مبینہ کردار کے لئے گرفتار کیا گیا ہے- ملزمین نے پولیس کی جانب سے لگائے گئے تمام الزمات کی سختی سے تردید کی ہے۔ گرفتار افراد نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے دہلی فسادات کے معاملات میں انھیں اس لئے پھنسایا ہے کیوں کہ سی اے سے مخلاف احتجاج میں ان کے چہرے نمایاں تھے۔
مزید پڑھیں:
ڈاکٹر کفیل خان کو رہا کرنا ہائیکورٹ کا ایک اچھا فیصلہ: سپریم کورٹ
خیال رہے کہ شمال مشرقی دہلی کے کچھ حصوں میں ہندو مسلم فسادات کے نتیجے میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور 400 زخمی ہوئے تھے۔